باصلاحیت پاکستانی خواتین ’اسٹارٹ اپ‘ اور ٹیکنالوجی کی راہ پر گامزن

ویب ڈیسک  منگل 6 مارچ 2018
درجنوں خواتین نے اسٹارٹ اپ ویک اینڈ میں اپنے بزنس آئیڈیاز پیش کیے جو ملک میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں۔ تصویر: بشکریہ ، نیسٹ آئی او

درجنوں خواتین نے اسٹارٹ اپ ویک اینڈ میں اپنے بزنس آئیڈیاز پیش کیے جو ملک میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں۔ تصویر: بشکریہ ، نیسٹ آئی او

 کراچی: پاکستانی خواتین دنیا میں کسی سے کم نہیں ہیں کئی شعبہ جات میں منوانے کے بعد اب خواتین مفاد عامہ میں اسٹارٹ اپ اور ٹیکنالوجی کی راہ پر گامزن ہیں۔

کچھ برس سے نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی جانب سے کئی اسٹارٹ اپ کمپنیاں قائم کی جارہی ہیں جس  کے بعد مزید شرکا کی حوصلہ افزائی کے لیے اب نیسٹ آئی او نے 2 سے 4 مارچ کے درمیان پاکستان کا پہلا اسٹارٹ اپ ویک اینڈ فار ویمن کا انعقاد کیا ہے جس میں پاکستانی خواتین اور طالبات نے اپنی اسٹارٹ اپ کمپنیوں کے آئیڈیاز پیش کیے جن میں سے تین بہترین اسٹارٹ اپ کو اول دوم اور سوم انعامات دئیے گئے۔

اس موقع پر ڈوک ٹیک کو اول انعام دیا گیا۔ اس مقابلے کے لیے ایک ماہ تک ’ورکنگ ونڈزر‘ کے نام سے مہم چلائی گئی تھی جس میں ایک جانب تو کامیاب اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی مالک خواتین کو مدعو کیا گیا تھا اور دوسری جانب ان طالبات کو بھی بلایا گیا تھا جو اسٹارٹ اپ کمپنیاں بنا کر اپنے خواب پورے کرنا چاہتی ہیں اور اسے ایک کامیاب بزنس میں ڈھالنے کی خواہاں ہوں۔ اس ضمن میں نیسٹ آئی او انتظامیہ کو 250 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور ان میں سے 100 کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

اگرچہ دنیا بھر خواتین سے مخصوص اسٹارٹ اپ ویک اینڈ کئی برس سے جاری ہیں لیکن پاکستان میں یہ پہلی بار ہوا ہے۔ جمعے کی شام ساڑھے 5 بجے شروع ہونے والے اس مقابلے میں 90 فیصد خواتین شامل تھیں اور پہلے روز 52 اسٹارٹ اپ آئیڈیاز میں سے 17 کو عوامی ووٹ کے ذریعے منتخب کیا گیا۔ اس کے بعد منتخب ٹیموں کو پروٹوٹائپ اور بزنس ماڈل بنانے کو کہا گیا۔

تین دن تک تمام شرکا کو سینئر اساتذہ اور ماہرین سے رہنمائی اور مدد بھی فراہم کی گئی۔ شرکا کو چھوٹے ورکشاپس سے بھی رہنمائی دی گئی تاکہ وہ اپنے نئے کاروباری آئیڈیاز کو باقاعدہ ایک بزنس میں ڈھال سکیں۔ ان میں کمیونی کیشن، پچنگ، پروٹو ٹائپنگ اور دیگر ورکشاپس بھی تھے۔

دوسرے دن کامیاب خواتین نے اپنے اپنے خیالات پیش کیے تاکہ اس سے نئے افراد رہنمائی اورتحریک لے سکیں۔ ان کامیاب خواتین میں ہبا مسعود، خضریٰ منیر، عظمیٰ الکریم، زرمینہ فیصل اور دیگر شامل تھے جبکہ اس روز دو ورکشاپ بھی منعقد ہوئے۔ اس کے بعد ججوں کے ایک پینل نے کامیاب ٹیموں کا انتخاب کیا جن کے نام اور اسٹارٹ اپ آئیڈیاز یہ ہیں۔

’ڈوک ٹیک‘ کو اول انعام دیا گیا جس کا مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا نظام بنایا جائے جو ڈاکٹروں اور مریضوں کے درمیان رابطے کی ضرورت کو کم کرتے ہوئے اس میں مدد دے سکے۔

’کچرا کنیکٹ‘ کو دوسرا انعاد دیا گیا جس کے تحت ہوٹلوں، ریستورانوں اور ری سائیکل کرنے والے افراد کو رہنمائی اور تعلیم فراہم کی جاسکے۔

تیسرا انعام ’جی لو‘ کو دیا گیا جس میں لوگ زندگی کے متعلق اپنے سپنے پورے کرسکتے ہیں یا پھر اس میں مدد حاصل کرسکتے ہیں علاوہ ازیں خصوصی انعام ایک ایسے گیم کو دیا گیا جسے لوگ اپنی دماغی قوت سے کھیل سکتے ہیں۔اس موقع پر جہاں آرا نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ شرکا میں ایک 14 سالہ بچی بھی ہے جو اپنی ٹیم لیڈر ہے اور وہ اسٹارٹ اپ کا آئیڈیا لے کر آئی ہے۔

واضح رہے کہ نیسٹ آئی اور کئی حوالوں سے عوام میں ٹیکنالوجی، اسٹارٹ اپ ، کمپیوٹر سائنس اور دیگر علوم کی ترویج کے لیے سرگرم ہے۔ جہاں آرا اس سے قبل پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔ نیسٹ آئی او ان کا دوسرا اہم کام ہے جو ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور انکیوبیشن کے لیے اہم کردار ادا کررہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔