سیمنٹ کی برآمدات میں گزشتہ ماہ ریکارڈ 22.9 فیصد اضافہ

بزنس رپورٹر  جمعرات 4 اپريل 2013
بلند لاگت سے مشکلات، صنعت پوری پیداواری استعداد کام میں نہیں لا پارہی، سیمنٹ مینوفیکچررز۔   فوٹو فائل

بلند لاگت سے مشکلات، صنعت پوری پیداواری استعداد کام میں نہیں لا پارہی، سیمنٹ مینوفیکچررز۔ فوٹو فائل

کراچی: سیمنٹ انڈسٹری نے نگراں حکومت پر زور دیا ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور سیمنٹ سمیت 56 متعلقہ انڈسٹریز کا پہیہ چلانے کے لیے تعمیراتی شعبے کے لیے محتاط پالیسی کو فروغ دیا جائے۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ سیمنٹ کی صنعت کو ملے جلے رجحان کا سامنا ہے اور وہ ابھی تک اس مشکل سے دوچار ہے کہ منجمد استعداد کو کیسے استعمال میں لے کر آئے کیونکہ صنعت بہت زیادہ لاگت اور ملکی و برآمدی مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال ہے، انڈسٹری بہت مشکل میں ہے کیونکہ فروری اور مارچ میں برآمدات میں صحت مند اضافے کے ساتھ مقامی سپلائی میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ترجمان نے کہا کہ مارچ 2013 نہایت شاندار رہا جس میں صنعت نے اپنی تاریخ کی سب سے زیادہ سپلائی ریکارڈ کی۔

مارچ 2013 میں سیمنٹ کی سپلائی 3.326 ملین ٹن رہی جس میں سے 2.558 ملین ٹن سیمنٹ مقامی طور پر استعمال کی گئی جبکہ باقی ماندہ 0.768 ملین ٹن برآمد کی گئی، مارچ 2012 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں 22.90 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ فروری کی برآمدات سے بھی 15 فیصد زیادہ رہیں تاہم مقامی منڈی میں گزشتہ 2ماہ سے طاری جمود تشویشناک ہے، سیمنٹ کی مقامی فروخت میں فروری کے دوران صرف 1.58 فیصد اور مارچ میں برائے نام 0.17 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی تامارچ) کے دوران سیمنٹ کی مجموعی فروخت 24.542 ملین ٹن رہی ، اس عرصے میں مقامی فروخت 18.373 ملین ٹن اور برآمدات 6.169 ملین ٹن رہیں، برآمدات میں کمی کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد سیمنٹ کی مجموعی فروخت میں 4.13 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

6

ترجمان نے کہا کہ جمود کا شکار معیشت اورپیداواری لاگت میں اضافے نے سیمنٹ کی مارکیٹ تباہ کر دی ہے، گزشتہ چند برسوں میں تقریباً ہر صنعت کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس سے وہ تمام کاروبار بری طرح متاثر ہوئے جو پہلے ہی ملک میں سیکیورٹی کی نازک صورتحال کی وجہ سے متاثر تھے۔ ترجمان نے کہا کہ پیداواری لاگت میں مسلسل اضافہ صنعت کے لیے مشکلات کھڑی کر رہا ہے مگر اس کے باوجود حکومت کوصنعت کو کوئی سہولت نہ دینا افسوسناک ہے، سیمنٹ کی پیداوار کیلیے توانائی کا مرکزی ایندھن فرنس آئل ہے جس کی قیمت 2008-09 میں 33 ہزار910 روپے فی ٹن سے بڑھ کر اب 66 ہزار 65 روپے فی ٹن تک پہنچ چکی ہے۔

جبکہ قدرتی گیس کا حصول اب سیمنٹ کی صنعت کے لیے قصہ پارینہ بن کر رہ گیا ہے جبکہ بجلی کی قیمتیں 2008-09 میں 5.6 روپے فی کلوواٹ پرآوور سے بڑھ کر اب 9.45 روپے کے ڈبلیوایچ تک جا پہنچی ہیں، اس کے علاوہ ڈیزل کی قیمت 2008-09 میں 60.6 روپے فی لیٹر تھی جو اب109.21روپے ہو چکی ہے جس سے شعبے کے لیے شدید مشکلات پیدا ہوئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔