مسابقت مخالف سرگرمیوں پر مسابقتی کمیشن کا فلور ملز ایسوسی ایشن کو شوکاز نوٹس

خصوصی رپورٹر  جمعـء 9 مارچ 2018
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے دفتر کی سرچ اور انسپکشن کر کے متعلقہ مواد اور ریکارڈ کو ضبط کر لیا گیا۔ فوٹو : فائل

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے دفتر کی سرچ اور انسپکشن کر کے متعلقہ مواد اور ریکارڈ کو ضبط کر لیا گیا۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی) نے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کو مسابقت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور بادی النظر میں کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن فورکی خلاف ورزی پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

سی سی سی پی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سی سی پی نے میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیا کہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن اور اس کے ممبران کاروباری اداروں نے گندم اور آٹے کی مختلف اقسام کی مصنوعات کی قیمتوں میں سال 2015-16 کے دوران اضافہ کیا تھا۔

سی سی پی کی جانب سے اس معاملے پر ایک انکوائری شروع کی گئی اور اس کے تحت پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے دفتر کی سرچ اور انسپکشن کر کے متعلقہ مواد اور ریکارڈ کو ضبط کر لیا گیا۔

سی سی پی کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ضبط شدہ متعلقہ مواد اور ریکارڈ سے ظاہر ہوا کہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے آٹے کی قیمت کو فکس کرنے اور بڑھانے کا فیصلہ کیا اور اپنا یہ فیصلہ اپنے ممبران کو ارسال کرتے ہوئے انہیں اس پر عمل کرنے کا حکم دیا۔

اس کے علاوہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے ریٹیل اور فلور ملز سے تیار شدہ ایکس مل آٹے کی قیمت بھی عوام،مقامی حکام اور اپنے ممبر کاروباری اداروں کو بذریعہ پریس ریلز ارسال کر دی تھی۔

مزید براں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی باقاعدگی سے میٹنگ کرتی اور سال 2012-2014 کے دوران آٹے کی قیمت کے متعلق حساس تجارتی معلومات، مقدار کا تعین اور ڈیٹا سے متعلق حکمت عملی طے کر کے آپس میں تبادلہ کرتی رہی اور اپنے ممبران کے مابین ہم آہنگی کے لیے سہولت فراہم کرتی رہی اور اس طرح متعلقہ مارکیٹ میںکمپیٹیشن کو متاثر کرتے ہوئے اس میں رکاوٹ ڈالنے اور روکنے میں ملوث رہی۔

انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر سی سی پی نے مسابقتی ایکٹ کے سیکشن فورکی خلاف ورزی پر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کو شو کاز نوٹس جاری کیا ہے۔ سی سی پی کو کمپیٹیشن ایکٹ کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تمام تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں مسابقت کو فروغ دے تا کہ معاشی کارکردگی بہتر ہو اور صارفین کمپیٹیشن مخالف رویوں سے محفوظ رہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔