ایم ڈی پی آئی اے شفاف ٹھیکے یقینی بنائیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

پ ر  جمعرات 4 اپريل 2013
 خوردنی تیل کے ٹھیکے میں 36لاکھ کی بچت کرائی،ٹرانسپیرنسی،کاپی سپریم کورٹ کوارسال  فوٹو: فائل

خوردنی تیل کے ٹھیکے میں 36لاکھ کی بچت کرائی،ٹرانسپیرنسی،کاپی سپریم کورٹ کوارسال فوٹو: فائل

اسلام آ باد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کہا ہے کہ پی آئی اے میںخودرنی تیل،جوسوں کی فراہمی اورملازمین کیلیے ٹرانسپورٹ کی سہولت کے3 ٹھیکے، سابق فراہم کنندگان اور ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کی وجہ سے تاخیر کا شکارہورہے ہیں اور ادارے کوکروڑوں روپے کے نقصان کاسامناہے۔

اس حوالے سے ایم ڈی پی آئی اے کیپٹن محمدجنیدیونس کومراسلہ بھیجاگیاہے جس کی نقول چیئرمین نیب،سپریم کورٹ کے رجسٹرار، سیکریٹری وزارت دفاع اور ڈی جی پیپراکوارسال کی گئی ہیں۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایم ڈی پی آئی اے سے کہا ہے کہ یہ بات یقینی بنائیںکہ کم بولی دہندگان کوشفافیت سے ٹھیکے ملیں تاکہ ادارے کوبچت ہو۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جو اکتوبر2012 سے پی آئی اے کی درخواست پراس کے ٹینڈرز اجراء کے عمل میں بطور مبصر شریک ہورہی ہے کی جانب سے کہاگیاہے کہ زیادہ ترٹھیکے10تا 22سال سے مسلسل ایک ہی فراہم کنندگان اورٹھیکیداروں کودیے جارہے ہیں ۔

پی آئی اے نے خودرنی تیل کی فراہمی کاٹھیکہ 2000سے 2004 تک ڈالڈاآئل (لیوربرادرکے ایجنٹ حنیف ) کودیاگیا ۔جب لیوربرادرز نے ڈالڈاکو2004 میں بیچ دیا توادارے نے بھی ڈالڈاکے بجائے رفحان آئل کوخریدنا شروع کردیااور یہ اسی وقت سے یونی لیورکے ایجنٹ حنیف سے ہی واحدٹینڈرکی بنیاد پرخریدا جا رہاہے۔

ٹرانسپیرنسی نے2013 میں پی آئی اے کوکہاکہ صحت مندمسابقت کیلیے تیل بنانے والے دیگراداروںکوبھی ٹینڈرزمیں شامل کیاجائے ۔پی آئی اے کو جنوری میںخوردنی تیل کی خریداری کے حوالے سے تین پیشکشیں موصول ہوئیں ۔ان میں سب سے کم ریٹ پاکستان آئل ملزنے2کروڑ 18لاکھ 68ہزار 35روپے کادیا جبکہ یونی لیورکی پیشکش دوکروڑ55لاکھ 960روپے کی تھی،اس عمل میں پی آئی اے کو36لاکھ 97ہزار 925روپے کافائدہ ہونا تھا.

جوکل رقم کا17فیصد بنتاہے لیکن پی آئی اے کے شعبہ خوراک نے مختلف بہانوں سے تاخیرکی اورتیل کے معیارپربلاجوازاعتراضات اٹھادیے حالانہ اطلاعات کے مطابق پی آئی اے کئی برسوں سے اپنے ایئرپورٹ ہوٹل کیلئے یہی تیل خریدرہی ہے اورہوٹل شیرٹن میں بھی یہی تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی مداخلت اور شکایت پر پی آئی اے نے بالآخر پاکستان آئل ملزکوٹھیکہ دیدیااوراس عمل میں 36لاکھ 97ہزار925روپے کی بچت ہوئی۔ پی آئی اے ماضی میں میسرز شیزان سے جوس خریدتی رہی ہے ۔ جنوری 2013میں مسابقتی ٹینڈرمیں میسرز شیزان نے 5کروڑ39لاکھ 6080روپے جبکہ میسرز پاپولرفوڈز نے 4کروڑ41لاکھ28ہزار 670 روپے کی پیشکش دی جو97لاکھ 77ہزار 410 روپے کم تھی اور یہ کل رقم کا 22 فیصد بنتی ہے ۔

کراچی میں واقع ایئرہوسٹس ہوسٹل میں ایک ہی ٹھیکیدارکے پاس 22سال سے خوراک فراہمی کاٹھیکہ ہے۔اس سال ٹینڈرکے عمل میں دوسری پارٹیوں نے کم بولی دی لیکن مذکورہ ٹھیکیدار نے 48ایئرہوسٹسوں سے پی آئی اے کیلئے سفارشی خط لے لیاکہ ٹھیکہ انہیں ہی دیاجائے، پی آئی اے نے کم بولی دینے والے کو ٹھیکہ دینے میں تاخیرکی اور اسی دوران پرانے ٹھیکیدارنے حکم امتناعی بھی لے لیا۔اسلام آباد،لاہوراورکراچی میں پی آئی کے کیبن عملہ کیلیے کرایے پرٹراسپورٹ فراہمی بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔

میسرز اے ایل ایس پی آئی اے کو17سال سے ٹرانسپورٹ فراہم کررہی ہے اوراس کی گاڑیاں بھی پرانی ہیں۔رواں سال فروری میں کھولے گئے ٹینڈرمیں اسی کمپنی کوکراچی لاہوراوراسلام آبادکیلئے ٹھیکہ دیدیاگیاہے۔اس ٹینڈرمیں میسرز شانی ٹریولز نے 33کروڑ25لاکھ60ہزار روپے جبکہ میسرز اے ایل ایس نے 39کروڑ45لاکھ60ہزارکی بولی دی تاہم پی آئی اے کے متعلقہ شعبے نے پرانے سپلائرکے دبائو پر نئے سپلائر پرمتعدد اعتراضات کیے اورابھی تک ٹھیکہ نہیں دیاجاسکا ۔اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ منظوری کیلیے پی آئی اے کے بورڈآف ڈائریکٹرزکوبھیج دیاگیاہے جس کااجلاس آج 4اپریل کومتوقع ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایم ڈی پی آئی اے سے کہاہے کہ کم بولی دینے والے کوٹھیکہ یقینی بنائیں جوٹینڈرشرائط کے مطابق نئی گاڑیاںفراہم کرے گا۔ٹرانسپیرنسی نے کہا ہے کہ سابق سپلائرز اورپی آئی اے یوزرڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے ادارے کوکروڑوں کافائدہ خطرے میں ہے، ایم ڈی ان تینوں بولیوں کے حوالے سے ایک انکوائری کرائیں اور ان تینوںکیسوںکو متعلقہ سپلائرز اور اوریوزڈڈپارٹمنٹ کیخلاف استعما ل کیاجاناچاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔