ٹچ پیڈ کی بورڈ شارٹ کٹس یاد رکھنے کے جھنجٹ سے چھٹکارا

ندیم سبحان میو  اتوار 11 مارچ 2018
ٹچ پیڈ یوایس بھی کی پیڈ ہے، یعنی اسے یو ایس بی کیبل کے ذریعے کمپیوٹر سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو : فائل

ٹچ پیڈ یوایس بھی کی پیڈ ہے، یعنی اسے یو ایس بی کیبل کے ذریعے کمپیوٹر سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو : فائل

کی بورڈ شارٹ کٹس کا استعمال کمپیوٹر کے سبھی صارفین کرتے ہیں۔ ان سے وقت کی بچت ہوتی ہے اور کوئی بھی ٹاسک تیزی سے انجام پا جاتا ہے۔

آپ کسی بھی سوفٹ ویئر میں کام کررہے ہیں، کی بورڈ شارٹ کٹس کے بغیر کام کو تیزی سے پایۂ تکمیل تک پہنچانا مشکل ہوگا۔ پیشہ ور حضرات کے لیے کی بورڈ شارٹ کٹس ایک نعمت سے کم نہیں جنھیں اپنے کام کم وقت میں مکمل کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر آپ ایک سے زیادہ سوفٹ ویئر روزانہ استعمال کرتے ہیں تو ہر سوفٹ ویئر کے لیے شارٹ کٹس یاد رکھنا دردِ سر بن جاتا ہے۔ شارٹ کٹ کیز دماغ میں گڈمڈ ہوجاتی ہیں۔ اس سے بعض اوقات کوفت بھی ہوتی ہے۔ ’’ٹچ پیڈ‘‘ آپ کی اسی پریشانی کا حل ہے۔

ٹچ پیڈ یوایس بھی کی پیڈ ہے، یعنی اسے یو ایس بی کیبل کے ذریعے کمپیوٹر سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ اس ٹچ پیڈ کی خوبی یہ ہے کہ آپ ایک ہی کِی کو مختلف شارٹ کٹس کے لیے مختلف کرسکتے ہیں۔ بہ الفاظ دیگر ایک بٹن دباکر آپ ایک سے زائد فنکشنز انجام دے سکتے ہیں۔ ٹچ پیڈ پر 36 کِیز ہیں۔ ایک کِی میں پانچ فنکشنز محفوظ کیے جاسکتے ہیں۔ یعنی ایک کِی دبانے پر پانچ مختلف کام ترتیب وار انجام پاجائیں گے۔ یوں آپ 180 فنکشنز 36 کِیز میں محفوظ کرسکتے ہیں۔

یہ ڈیوائس ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ لیپ ٹاپ اور کسی بھی دوسرے کمپیوٹر کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہے۔ اسے ونڈوز کے علاوہ میک اور لینکس آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ٹچ پیڈ کے اوپر دی گئی ہر کِی سادہ ہے یعنی اس کے اوپر کچھ تحریر نہیں ہوتا تاکہ یوزر اپنی مرضی کے مطابق مارکر سے متعلقہ کِی پر شارٹ کٹس یا ان کے لیے اپنی وضع کردہ علامت بناسکے۔ کِی پر اسٹکر بھی چپکائے جاسکتے ہیں۔

ٹچ پیڈ کو کیبل کے ذریعے کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کرکے کی بورڈ کے ساتھ ہی رکھ لیا جاتا ہے۔ اس کی جسامت اتنی ہے کہ اسے جیب میں بہ آسانی رکھا جاسکتا ہے، چناں چہ کی پیڈ کے ساتھ اسے رکھنا کچھ مشکل نہیں۔ کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے اور کی بورڈ پر انگلیاں چلاتے ہوئے جہاں مخصوص شارٹ کٹ کی ضرورت پڑے تو ٹچ پیڈ پر انگلی ماردیں، کام تیزی سے ہوتا چلا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔