- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
پڑھائی اور ورزش ساتھ ساتھ
موجودہ زمانے میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسانی زندگی کو آسان تر کردیا ہے۔
ایجادات و اختراعات کی بہ دولت انسان کی نقل و حرکت محدود ہوگئی ہے، اس میں بچے بھی شامل ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں بچوں کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔ آج بچے صبح سے شام تک پڑھائی میں مصروف رہتے ہیں۔
پڑھائی کے بعد وہ کمپیوٹر، آئی فون اور ٹیبلٹ وغیرہ پر کارٹون دیکھنے اور گیم کھیلنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ دو تین عشرے پہلے جب کیبل ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل فون کا نام و نشان نہیں تھا یا ان کا استعمال بے حد محدود تھا، بچوں کو کھیل کود کے بہت مواقع میسر تھے۔
اسکول اور مدرسے سے فارغ ہونے کے بعد ان کے پاس کھیلنے کے لیے کافی وقت ہوا کرتا تھا۔ بچے اپنی عمر کے لحاظ سے اس وقت میں مختلف کھیل کھیلتے تھے جن کے دوران دماغ کے ساتھ ساتھ ان کے ہاتھ پاؤں بھی متحرک ہوتے تھے۔ یوں ان کی بھرپور ورزش ہوجایا کرتی تھی۔ آج بچوں کی جسمانی سرگرمیاں بہت محدود ہوگئی ہیں۔ اسمارٹ فون جیسے آلات کی وجہ سے کھیل کود میں خود ان کی دل چسپی بھی کم ہوگئی ہے۔ جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ورزش ناگزیر ہے۔ صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے۔ اگر جسم صحت مند نہ رہے تو پھر دماغ بھی کمزور ہوجاتا ہے جس کا اثر انسان کی پوری زندگی پر پڑتا ہے۔
بچوں کی محدود ہوتی جسمانی سرگرمیوں کے پیش نظر کئی ممالک میں اسکولوں میں ایسی ڈیسک متعارف کروائی گئی ہے جس کی نشست کے نیچے بائیسکل کے پیڈل لگے ہوئے ہیں۔ طالب علم نشست پر بیٹھ کر پیڈل چلاتے رہتے ہیں اور سامنے لگے تختے پر کتابیں کاپیاں رکھ کر پڑھائی بھی کرتے رہتے ہیں۔ مغربی ممالک میں ان منفرد ڈیسک کا استعمال بڑھتا جارہا ہے جن پر بیٹھ کر طلبا بہ یک وقت دونوں کام، ورزش اور پڑھائی، کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔