- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
اسلحہ کی عالمی تجارت کی نگرانی کا قانون منظور، پاکستان سمیت 154 ممالک کی حمایت
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روایتی ہتھیاروں کی عالمی تجارت کے نگرانی کے قانون کی منظوری دیدی۔
رائے شماری میں پاکستان سمیت 154 ممالک نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا،ایران ،شمالی کوریا اور شام نے مخالفت جبکہ 22نے ووٹنگ میںحصہ نہیں لیا۔ معاہدے میں رکن ممالک پر زوردیا گیا ہے کہ وہ اسلحہ کی برآمد کیلیے کنٹرول سسٹم قائم کریں اور اسلحے اور ہتھیار فروخت کرنے سے پہلے جائزہ لیا جائے کہ اسکو نسل کشی، جنگی یا دیگر جرائم کیلیے تو استعمال نہیں کیا جائیگا۔
اس موقع پر پاکستانی مستقل مندوب مسعود خان نے کہا کہ اسلحہ کو دہشتگردی، منظم جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیلیے استعمال ہونے سے بچانے کیلیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس تجارت کا حجم 80 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے معاہدے کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسلحے کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا، اور دہشت گردوں، قزاقوں، جنگی سرداروں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے اسلحے کا حصول مشکل ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔