انسداد اسمگلنگ، ہائی اسپیڈ ایف آر پی بوٹس کسٹمز کے حوالے

بزنس رپورٹر  اتوار 11 مارچ 2018
بحریہ کے آرڈرز،کامیاب پلاننگ،ہمہ جہت مارکیٹنگ سے ادارہ منافع بخش بن گیا، ایم ڈی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

بحریہ کے آرڈرز،کامیاب پلاننگ،ہمہ جہت مارکیٹنگ سے ادارہ منافع بخش بن گیا، ایم ڈی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: انسداد اسمگلنگ کے لیے ہائی اسپیڈ ایف آر پی بوٹس پاکستان کسٹمز کے حوالے کر دی گئیں۔

پاکستان کسٹمز کے لیے تیارکردہ 2 ہائی اسپیڈ ایف آر پی بوٹس کی حوالگی کے لیے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ہفتہ کو باقاعدہ تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ڈاکٹرمفتاح اسماعیل تھے تاہم اس موقع پر نیدرلینڈ کی سفیر، حکومت، پاکستان نیوی، کسٹمز،شپ یارڈ  کے اعلیٰ حکام اور نجی شعبے کے نمائندے بھی موجود تھے۔

مذکورہ ہائی اسپیڈ بوٹس فائیبر ری انفورسڈ پلاسٹک (ایف آرپی) سے تیار کی گئی ہیں جن کی لمبائی 16 میٹر ہے اور یہ 32 ناٹس کی رفتار سے چل سکتی ہیں اور اس میں 7.6 اور12.5 ایم ایم کی حامل 2 مشین گنیں بھی نصب کی گئی ہیں۔

اس موقع پر مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈامین کے تعاون سے پاکستان کسٹمز کے لیے ہائی اسپیڈ ایف آر پی پٹرول بوٹس کی تیاری ہمارے نیدرلینڈ کے ساتھ قریبی تعلقات کی عکاسی ہے۔ انہوں نے پروجیکٹ کی بروقت تکمیل کو سراہتے ہوئے کہا کہ شپ یارڈ کی انتظامیہ اور افرادی قوت نے ادارے کو نقصان سے نکال کرمنافع بخش بنانے میں قابل تحسین کاوشیں کی ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مذکورہ بوٹس کی فراہمی سے اسمگلنگ کی لعنت سے نمٹنے کے لیے کسٹمز کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

شپ یارڈ کے ایم ڈی سید حسن ناصر شاہ نے اپنے استقبالی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ شپ یارڈ بنیادی طور پر اسٹیل اور ایلومینیم شپس تیار کرتا ہے اور ان بوٹس کی تیاری سے ایف آر پی کنسٹرکشن کے میدان میں بھی داخل ہوگیا ہے،  ابھی 6 جہاز اور7 بوٹس بیک وقت تیار کیے جارہے ہیں۔

سید حسن ناصر شاہ نے بتایا کہ پاکستان نیوی کی جانب سے مسلسل آرڈرز موصول ہونے، وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال، کامیاب کاروباری منصوبے اور ہمہ جہت مارکیٹنگ حکمت عملی کی وجہ سے کراچی شپ یارڈ منافع بخش بنا۔ انہوں نے وزارت دفاعی پیداوار، وزارت خزانہ، پلاننگ کمیشن اور پاکستان نیوی کی کراچی شپ یارڈ کی بحالی کے لیے ٹھوس سپورٹ پر تشکرکا اظہار کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔