لیاری اسپتال میں مشینیں ناکارہ، ڈائیلیسس یونٹ بند اور دوائیں زائد المیعاد ہو گئیں

طفیل احمد  اتوار 11 مارچ 2018
22کروڑ روپے کابجٹ ملنے کے باوجود مریض دواؤں اور خوراک سے محروم۔ فوٹو: فائل

22کروڑ روپے کابجٹ ملنے کے باوجود مریض دواؤں اور خوراک سے محروم۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ صحت سندھ کے تحت چلنے والاٹیچنگ اسپتال لیاری جنرل اسپتال محکمہ صحت اور اسپتال انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہے جب کہ 3 ماہ قبل لاکھوں روپے مالیت کی خریدی جانے والی دواؤں کی معیاد ختم ہوگئی۔

محکمہ صحت سندھ کے تحت چلنے والے لیاری جنرل اسپتال کی کارکردگی پر لیاری کے عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ اسپتال کی صورتحال کا نوٹس لیاجائے،اسپتال کے انتظامی افسران کی من پسند تعیناتیوں کی وجہ سے اسپتال کا بیڑا غرق کردیا گیا۔

مریضوں کے لیے خریدی جانے والی لاکھوں روپے مالیت   کی ادویات3ماہ میں ہی زائد المیعاد ہوگئیں، اسپتال میں زیرعلاج مریضوں کو دواؤں اورخوراک کی فراہمی بندکردی گئی،اسپتال میں گردے کے مریضوں کودی جانے والی ڈائیلسس کی سہولت بھی بند کردی،اس کی بنیادی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اسپتال کا آر او پلانٹ خراب ہے جس کی وجہ سے 15دن سے ڈائیلسس یونٹ بھی بندکردیا گیا ہے۔

اسپتال میں ڈائیلسس یونٹ بند کرنے سے گردوں کے مریضوں کو اذیت کا سامنا ہے،ڈائیلیسس کرانے آنے والے مریضوں کو نجی اسپتالوں یا ایس آئی یوٹی بھیجا جارہا ہے،اسپتال کے ذمے دار انتظامی افسران کے مطابق اسپتال کی مرکزی اسٹور اورکچن کی عمارت ایک این جی او کے حوالے کردی گئی ہے جبکہ تھیلیسیمیا کے بند مرکز پر اعلیٰ حکام کو دکھانے افتتاحی بینر آویزاں کردیا گیا ہے لیکن تھیلیسیمیا مرکز میں کوئی ڈاکٹر (ہیماٹالوجسٹ) اور مستند طبی عملہ موجود نہیں۔

تھیلیسیمیا مرکز کے لیے منگوائی جانیو الی کروڑوں روپے کی مشینری پڑے پڑے ناکارہ ہوگئی، اسپتال کا ٹیلی فون ایکسچینچ عرصہ دار سے خراب ہے جبکہ اسپتال میں کارڈک یونٹ میں انجیوگرافی، آنکھوں کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی فیکومشین، اینڈو اسکوپی مشین اور آنتوں کے مرض میں استعمال کی جانے والی کولون مشین بھی خراب پڑی ہیں،لیاری جنرل اسپتال کو 22کروڑ روپے دواؤں کا بجٹ ملتا ہے جس میں سے اکثر مریضوں کو دوائیں نہ ملنے کی شکایت رہتی ہے۔

اسپتال میں 500 بستر ہیں لیکن اسپتال میں زیرعلاج مریضوں کو خوراک کی فراہمی بھی معطل ہے، اسپتال میں10سال سے زیر تعمیر ٹراما سینٹر کا کام التوا کا شکار ہے اس طویل عرصے میں صرف4 منزلہ عمارت تعمیر کی گئی۔

ایکسپریس کے استفسار پر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اسلم پیچوہو نے بتایا کہ دوائیں ہمارے دور میں نہیں خریدی گئیں، زائد المعیاد دواؤں کے حوالے سے انکوائری جاری ہے یہ دوائیں سابقہ ایم ایس کے دور میں خرید گئی تھیں انھوں نے اعتراف کیا کہ آر او پلانٹ خراب ہونے کی وجہ سے ڈائیلسس یونٹ عارضی طورپر بند ہے مرمت کا کام جاری ہے چند روز میں پلانٹ ٹھیک ہوجائے گا جس کے بعد ڈائیلیسس یونٹ بھی فعال کردیا جائے گا۔

ڈاکٹر اسلم پیچوہو نے کہاکہ اسپتال میں آئندہ ماہ سے ایچ آئی وی ایڈز سینٹر قائم کیاجائے گا یہ سینٹر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت قائم کیا جارہا ہے یہ براہ راست ایڈزکنٹرول پروگرام کے اشتراک سے کام کرے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔