چین کا تاحیات صدر رہنے کیلیے شی جن پنگ کو درپیش رکاوٹ ختم

ویب ڈیسک  اتوار 11 مارچ 2018
چینی صدر شی جن پنگ نے 2012 میں صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ فوٹو:فائل

چینی صدر شی جن پنگ نے 2012 میں صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ فوٹو:فائل

بیجنگ: چین میں صدر کے عہدے کے لیے معیاد کو ختم کرنے سے متعلق قانون سازی کو بھاری اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے جس کے بعد موجودہ صدر شی جن پنگ کے تاحیات صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی نیشنل پیپلز کانگریس نے صدارت کے عہدے کے لیے آئین میں درج مقررہ معیاد کی شق کو ختم کردیا ہے جس کے بعد کوئی بھی شخص تاحیات صدر رہ سکتا ہے اس کے لیے 2964 اراکین میں سے صرف دو نے ترمیم کی مخالفت کی جب کہ تین اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، ترمیم کے بعد موجودہ صدر شی جن پنگ تاحیات صدر رہ سکتے ہیں۔

چین میں 1990 سے صدارت کے عہدے کے لیے مدت کا تعین کیا گیا تھا تاہم موجودہ صدر شی جی پنگ کی مقبولیت اور جانشین تجویز نہ کرنے کے باعث یہ خیال تقویت پکڑتا جا رہا تھا کہ شی جی پنگ کی معیاد صدارت میں اضافے کے لیے غور کیا جارہا ہے ۔ صدر شی جی پنگ نے پارٹی روایات کے برعکس اکتوبر میں کمیونسٹ پارٹی کانگریس میں اپنے جانشین کا اعلان بھی نہیں کیا تھا۔

چین کے موجودہ صدر 2012 سے صدارت کے عہدے پر براجمان ہیں اور پارٹی روایات کے مطابق ان کی مدت صدارت 2023 میں ختم ہونے جا رہی ہے جس کے لیے انہیں اپنے جانشین کا اعلان بھی کرنا تھا لیکن عوامی دباؤ کے باعث وہ ایسا نہیں کرسکے تھے۔ موجودہ صدر کی مدت میں اضافے کے لیے چین کے آئین ساز ادارے نیشنل پیپلز کانگریس کے 2964  ارکان نے رائے دہی میں حصہ لیا۔

موجودہ صدر شی جن پنگ چین کے بانی ماؤزے تنگ کے بعد سب سے مقبول لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جن کے دور صدارت میں چین نے علاقائی سپر پاور بننے کے ہدف کو عبور کیا۔ کئی کرپٹ افسران اور وزرا سمیت پارٹی کے دس لاکھ کرپٹ افراد کو برطرف کرنے کے بعد موجودہ صدر ملک کی ہر دلعزیز شخصیت بن گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔