امریکا کے صدارتی انتخاب میں دخل اندازی یہودیوں نے کی، پوٹن

ویب ڈیسک  اتوار 11 مارچ 2018
روسی صدر پر امریکا کے صدارتی انتخاب کے نتائج پر اثر انداز ہونے کا الزام ہے۔ فوٹو: فائل

روسی صدر پر امریکا کے صدارتی انتخاب کے نتائج پر اثر انداز ہونے کا الزام ہے۔ فوٹو: فائل

ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب کے دوران روس نے کوئی مداخلت نہیں کی البتہ عین ممکن ہے کہ یہودیوں نے دخل اندازی کی ہو۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں نہ تو کسی امیدوار کے لیے لابنگ کی اور نہ ہی کسی کی مخالفت کے لیے ہم پارٹی بنے تاہم یہ ممکن ہے کہ انتخابات میں یہودیوں نے مداخلت کی ہو اور جنہوں نے مداخلت کی ہو ان کے پاس گرین کارڈ بھی ہو اور انہیں رقم بھی دی گئی ہو۔

امریکی انتخابات میں دھاندلی اور مداخلت کے جرم میں گرفتار 13 روسی شہریوں پر فرد جرم عائد ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ہے کیوں کہ جن افراد پر فرد جرم عائد ہوئی ہے وہ روسی حکومت کا حصہ نہیں تھے، کسی بھی شخص کے انفرادی عمل کی  ذمہ دار ریاست نہیں ہوتی اسی طرح جب تک کسی نے روسی قوانین کی خلاف ورزی نہ کی ہو اسے روسی حکومت سزا نہیں دے سکتی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ جن لوگوں پر فرد جرم عائد ہوئی ہے اُن میں سے ایک شخص ’پیوٹن کے شیف‘ کے نام سے مشہور ہے اور وہ روسی ریسٹورنٹ بھی چلاتا ہے تاہم وہ لوگ ریاستی نمائندے نہیں ہیں اسی طرح گرفتار دیگر روسی تاجر حکومت اور ریاست کا حصہ نہیں ہیں اس لیے کسی انفرادی شخص کے عمل کو حکومت کی پالیسی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ 2016ء میں امریکا کے عام انتخابات کے حیران کن نتائج کو روسی مداخلت قرار دیتے ہوئے کئی امریکی رہنماؤں نے اس عمل کا ذمہ دار روسی صدر پوٹن کو قرار دیا تھا تاہم روسی صدر اس الزام کی کئی بار تردید کرچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔