- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
امریکا کے صدارتی انتخاب میں دخل اندازی یہودیوں نے کی، پوٹن
ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب کے دوران روس نے کوئی مداخلت نہیں کی البتہ عین ممکن ہے کہ یہودیوں نے دخل اندازی کی ہو۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں نہ تو کسی امیدوار کے لیے لابنگ کی اور نہ ہی کسی کی مخالفت کے لیے ہم پارٹی بنے تاہم یہ ممکن ہے کہ انتخابات میں یہودیوں نے مداخلت کی ہو اور جنہوں نے مداخلت کی ہو ان کے پاس گرین کارڈ بھی ہو اور انہیں رقم بھی دی گئی ہو۔
امریکی انتخابات میں دھاندلی اور مداخلت کے جرم میں گرفتار 13 روسی شہریوں پر فرد جرم عائد ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ہے کیوں کہ جن افراد پر فرد جرم عائد ہوئی ہے وہ روسی حکومت کا حصہ نہیں تھے، کسی بھی شخص کے انفرادی عمل کی ذمہ دار ریاست نہیں ہوتی اسی طرح جب تک کسی نے روسی قوانین کی خلاف ورزی نہ کی ہو اسے روسی حکومت سزا نہیں دے سکتی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ جن لوگوں پر فرد جرم عائد ہوئی ہے اُن میں سے ایک شخص ’پیوٹن کے شیف‘ کے نام سے مشہور ہے اور وہ روسی ریسٹورنٹ بھی چلاتا ہے تاہم وہ لوگ ریاستی نمائندے نہیں ہیں اسی طرح گرفتار دیگر روسی تاجر حکومت اور ریاست کا حصہ نہیں ہیں اس لیے کسی انفرادی شخص کے عمل کو حکومت کی پالیسی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ 2016ء میں امریکا کے عام انتخابات کے حیران کن نتائج کو روسی مداخلت قرار دیتے ہوئے کئی امریکی رہنماؤں نے اس عمل کا ذمہ دار روسی صدر پوٹن کو قرار دیا تھا تاہم روسی صدر اس الزام کی کئی بار تردید کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔