عمران خان سمیت سیاسی رہنماؤں کی نوازشریف کو جوتا مارنے کی شدید مذمت

ویب ڈیسک  اتوار 11 مارچ 2018

 اسلام آباد: جامعہ نعیمیہ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو جوتا مارنے کی حرکت پر ملکی سیاسی رہنماؤں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں ہونے والے سیمینار میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف خطاب کے لیے ڈائس پر آئے تو اگلی صف میں بیٹھے ایک نوجوان نے انہیں جوتا دے مارا جو سیدھا نواز شریف کے سینے پر لگا، نوجوان کی اس حرکت کو ملک کے ممتاز سیاستدانوں نے قابلِ مذمت قرار دیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف کو جامعہ نعیمیہ لاہور میں جوتا مار دیا گیا

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف پر جوتا پھینک کر گری ہوئی حرکت کی گئی، سیاسی قیادت کو اس طرح بے عزت کرکے عوام سے براہِ راست رابطے سے نہیں روکا جانا چاہئے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اس طرح کی حرکات کی مخالفت کی ہے، ایسے رویئے سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی اور احترام کے لئے خطرناک ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ایسے واقعات جمہوری رویوں کے خلاف سازش ہیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نوازشریف پر جوتا پھینکنے کی شدید مذمت کرتا ہوں یہ اچھی حرکت نہیں تھی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی نوازشریف پر جوتا پھینکنے کی حرکت کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نظریاتی اختلافات اپنی جگہ لیکن اس طرح کی حرکت کی کسی طور حمایت نہیں کرسکتا، سابق وزیراعظم پر جوتا پھینکنے کی حرکت گری  ہوئی اخلاقیات کی عکاس ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نوازشریف پر جوتا پھینکنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ قابلِ افسوس ہے اس طرح کی بداخلاقی کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں، ہماری تہذیب اس طرح کی حرکتوں کی اجازت نہیں دیتی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اس طرح کا عمل غیراخلاقی اور افسوسناک ہے، سیاست عدم تشدد کا درس دیتی ہے، رہنماؤں کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے کارکنان و عوام کو سیاسی اخلاقیات کا درس دیں۔

سربراہ اے این پی اسفندیار ولی نے بھی نوازشریف پرجوتا پھینکنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے رویئے معاشرے میں پھیلتی عدم برداشت کی عکاس ہیں، اگر یہ نازیبا سلسلہ جاری رہا تو پھر کوئی بھی قیادت محفوظ نہیں رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔