- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
بو لر گیند کراتے ہوئے پاؤں سے وکٹ گرائے گا تو نو بال ہوگی، آئی سی سی
دبئی: آئی سی سی نے انٹرنیشنل کرکٹ میں نو بال کی پلیئنگ کنڈیشنز تبدیل کردیں جس کے مطابق اگر بولر گیند کراتے ہوئے پاؤں سے وکٹ گرائے گا تو امپائر اسے نو بال قرار دے گا۔
نئے قانون کی منظوری دبئی میں آئی سی سی کی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے دی جس کے بعد نئی پلیئنگ کنڈیشنز 30 اپریل سے نافذ ہوں گی اور 3 مئی کو بنگلہ دیش اور زمبابوے کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں پہلی بار اس پر عمل ہوگا۔ اس سے قبل امپائر پاؤں سے وکٹ گرانے کو ڈیڈ بال قرار دیتے تھے تاہم اب اسے نو بال کہا جائے گا۔
واضح رہے کہ بہت سارے بولر گیند کراتے ہوئے پاؤں سے بھی وکٹ گرادیتے ہیں خاص طور پر انگلش بولر اسٹیفن فن اس حوالے سے خاصے مشہور ہیں اور حال ہی میں دورہ نیوزی لینڈ کے دوران انہوں نے 2 بار پاؤں سے وکٹ گرائی، اس سے قبل بھی اسٹیفن کئی بار ایسا کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔