ترکی کا نیٹو سے شام میں فوجی مداخلت کا مطالبہ

خبر ایجنسیاں  پير 12 مارچ 2018
ترکی نے شمال مغربی علاقے عفرین میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کیخلاف 20 جنوری سے فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ فوٹو:فائل

ترکی نے شمال مغربی علاقے عفرین میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کیخلاف 20 جنوری سے فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ فوٹو:فائل

استنبول / دمشق: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو سے شام میں فوجی مداخلت کا مطالبہ کر دیا۔

رجب طیب اردوان نے شام میں کْرد جنگجوؤں کے خلاف انقرہ کے فوجی آپریشن کو سپورٹ نہ کرنے پر نیٹو اتحاد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے حامیوں کے ایک اجتماع میں گفتگو کرتے ہوئے اردوان نے نیٹو پر دہرے معیار کا الزام عائد کیا۔

ترکی کے صدر نے کہا کہ ان کے ملک سے مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ تنازع کے علاقوں میں اپنے فوجیوں کو بھیج دیتا ہے مگر اس کے مقابل ترکی کو کوئی سپورٹ نہیں ملتی، ترکی نے شام کے شمال مغربی علاقے عفرین کوکرد جنگجوؤں سے پاک کرنے کیلیے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف 20 جنوری سے ایک فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے، انقرہ کرد پروٹیکشن یونٹس کو ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے جبکہ نیٹو اتحاد اور امریکا داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں کرد پروٹیکش یونٹس کی سپورٹ کر رہے ہیں۔

رجب طیب اردوان نے نیٹو پر زور دیا کہ وہ ترکی کی مدد کرے کیونکہ ان کے ملک کی سرحد کو اس وقت خطرہ لاحق ہے۔

دریں اثنا شامی فورسز مشرقی غوطہ میں باغیوں کیخلاف پیش قدمی کا سلسلہ کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہیں، گزشتہ روز شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے کے ایک بڑے شہر دوما کے ایک حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا، اس کارروائی میں حکومتی فورسز کو مقامی ملیشیا گروہوں اور روسی افواج کا تعاون بھی حاصل تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔