شمالی کوریا کی امریکا کو ایٹمی حملے کی دھمکی

ایڈیٹوریل  جمعـء 5 اپريل 2013
وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو شمالی کوریا سے امریکا کا اصل اختلاف وہی ہے جو اس کا چین سے تھا۔    فوٹو: رائٹرز

وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو شمالی کوریا سے امریکا کا اصل اختلاف وہی ہے جو اس کا چین سے تھا۔ فوٹو: رائٹرز

شمالی کوریا نے بدھ کے دن ڈرامائی طور پر انتباہ کیا ہے کہ اس نے امریکا کے اندر اہداف پر ایٹمی حملہ کرنے کے لیے ایک باضابطہ منصوبہ تیار کر لیا ہے، نیز شمالی کوریا کی فوج کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ’’دھماکا کرنے کا لمحہ‘‘ بڑی تیزی سے نزدیک تر آ رہا ہے کیونکہ امریکا کی دھمکیاں اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس کم از کم 4 ایٹم بم بنانے کی صلاحیت موجود ہے جب کہ شمالی کورین فوج کا کہنا ہے کہ اسے امریکا پر جوہری حملہ کرنے کی حتمی منظوری مل گئی ہے اور امریکا پر کیا جانے والا یہ حملہ بہت بے رحمانہ ہو گا۔

ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بعد جنوبی کوریا کے علاقے گوام میں دفاعی میزائل نظام نصب کرا دیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے مطابق امریکی دفاعی نظام متحرک کر دیا گیا ہے اور تمام میزائلوں کا رخ اب شمالی کوریا کی جانب ہے جب کہ امریکا بھی اپنی تمام عسکری صلاحیتوں کے ساتھ شمالی کوریا کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہو چکا ہے۔ ادھر امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے بھی علاقے میں متوقع جنگ کے پیش نظر شمالی مشرقی سمندر میں اپنی فوج ہائی الرٹ کر دی ہے۔

ان تمام باتوں سے ایسے لگتا ہے کہ اب امریکا کو اپنی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی جنگی طاقت کی آزمائش کا ایک اور بہانہ مل گیا ہے۔ شمالی کوریا وہ ملک ہے جس کو امریکا کے سابق صدر بش جونیئر نے ’’ایکس آف ایول‘‘ یعنی برائی کی جڑ قرار دیا تھا۔ اس کے ساتھ ایران کو بھی نتھی کیا گیا تھا۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو شمالی کوریا سے امریکا کا اصل اختلاف وہی ہے جو اس کا چین سے تھا کیونکہ سن پچاس کی دہائی میں ہونے والی کوریا کی جنگ میں جہاں امریکا جنوبی کوریا کی حمایت کر رہا تھا وہاں چین نے شمالی کوریا کا ساتھ دیا تھا۔ جنوبی کوریا کو بھی امریکا نے خفیہ طور پر جوہری ہتھیار فراہم کر دیے ہوں گے، تبھی شمالی کوریا نے ایٹمی حملے کی دھمکی جنوبی کوریا کو نہیں دی بلکہ براہ راست اس کے سرپرست امریکا کو دی ہے جو  اصل میں اس سارے فساد کی جڑ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے شمالی کورین فوجی ذرایع کے حوالے سے یہ خوفناک انکشاف کیا ہے کہ ایٹمی جنگ ایک دو دن میں بھی شروع ہو سکتی ہے۔ ادھر امریکا نے اس علاقے میں پہلے سے نصب جوہری میزائلوں کی تعداد میں مزید اضافے کے ساتھ دو تباہ کن بحری جہاز بھی مشرق بعید کے سمندروں میں بھیج دیے ہیں۔ اور طبل جنگ کا آہنگ بلند سے بلند تر  ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔ امریکا اور شمالی کوریا کی قیادت کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جو بھی اختلاف یا تنازعہ ہے، اسے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر حل کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ میں ویٹو پاور کی حامل قوتیں خصوصاً روس اور چین کو اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کرکے صورتحال کو پرامن بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ورنہ دنیا ایک نئی جنگ کا شکار ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔