بہت سے ممالک ہمارے فنکاروں کو اپنے پراجیکٹس کا حصہ بنا رہے ہیں، صدف بھٹی

قیصر افتخار  پير 12 مارچ 2018
سوشل میڈیا کے اس دور میں فن اورفنکاروں کوسرحدوں کی قید میں رکھنا ممکن نہیں، صدف بھٹی۔فوٹو: سوشل میڈیا

سوشل میڈیا کے اس دور میں فن اورفنکاروں کوسرحدوں کی قید میں رکھنا ممکن نہیں، صدف بھٹی۔فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: اداکارہ وماڈل صدف بھٹی نے کہا ہے کہ ایک نہیں اب توبہت سے ممالک ان کو اپنے پروجیکٹس کا حصہ بنارہے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے صدف بھٹی نے کہا کہ ایک فنکارکسی بھی ملک کا سفیرہوتا ہے لیکن اس کی فنی صلاحیتوں کے قدردان کسی ایک ملک میں نہیں بلکہ دنیا بھرمیں موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے فنون لطیفہ اورکھیل کے شعبوں سے وابستہ لوگوں کے چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ مگراس کے باوجود کچھ لوگ ایسے فیصلے کربیٹھتے ہیں، جس سے ان کا اپنا ہی نقصان ہوتا ہے اورملک کی بدنامی بھی ہوتی ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ اگردیکھا جائے توبظاہرہمارے پڑوسی ملک نے پاکستانی فنکاروں اورتکنیکاروں پرپابندی عائد کردی ہے لیکن اس کا نقصان ہمیں نہیںبلکہ ان کوخود ہورہا ہے۔ ایک طرف توراحت فتح علی خاں اورعاطف اسلم سمیت دیگرفنکاروں سے ہاتھ دھونے پڑے اوراس کے علاوہ فلموں کا کاروباربھی متاثرہورہا ہے۔

صدف بھٹی نے کہا کہ یہ بات توکسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ راحت، عاطف اورفواد خان اس وقت بالی وڈ کی سب سے زیادہ ضرورت بن چکے تھے۔ موسیقی کے شعبے میں ہمارے عظیم گلوکاروں نے بالی وڈ کے تمام پلے بیک سنگرز کی چھٹی کردی تھی ،جبکہ ایکٹنگ کے میدان میں فواد خان کی طرف سے عمدہ اداکاری کا ریڈ سگنل بھی سب کوپریشان  کرنے لگا تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اپنی جان چھڑوانے اور بھارتی فنکاروں اورگلوکاروں کو بے روزگار ہونے سے بچانے کیلیے سارا کھیل رچایا گیا۔ مگر اس سازشی کارروائی کی چال اب سب کے سامنے ہے اورجس طرح سے بھارت کے بہت سے فنکاروں نے اس بات پرحکومت اورایسوسی ایشن کے فیصلے کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے، اس کے بعد توساری دنیا میں بھی اس مسئلے پربھارت کی منفی سوچ کونشانہ بنایا جارہا ہے۔

صدف نے کہا کہ پاکستانی فنکارہوں یا گلوکار وہ جہاں بھی چلے جائیں لیکن ان کے نام کے ساتھ توپہلے پاکستان کا نام  آتاہے، جوان کے لیے باعث فخربات ہے۔ باقی رہا کام بالی وڈ یا کسی بھی ملک میں کام کرنے کا توہمارے فنکاروں کی صلاحیتوں سے پوری دنیا واقف ہے اوران کی ضرورت کے مطابق ایک نہیں اب توبہت سے ممالک ان کواپنے پروجیکٹس کا حصہ بنارہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔