- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
پورٹ قاسم پر پیکنگ، ٹیئر ویٹ قوانین پر عمل نہ ہونے کا انکشاف
کراچی: پاکستان کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں گرین چینل کے ناجائز استعمال کے بعد درآمدی مصنوعات کی ضروری پیکنگ اورٹیئرویٹ کے قوانین پر بھی عمل درآمد نہ کرکے درآمدکنندگان کو ہراساں کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف ایک سرفہرست درآمدکنندہ کی جانب سے کلکٹرپورٹ قاسم چوہدری محمد جاوید کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کیا گیا ہے جس میں متاثرہ درآمدکنندہ کمپنی نے کہاکہ متعدد بار یاد دہانی کے باوجود کلکٹریٹ میں تعینات ایک اعلیٰ افسر نامعلوم مفادات کی بنا پر درآمدکنندگان کو مستقل ہراساں کررہا ہے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ یہ واضح قانون ہے کہ ’’لازم پیکنگ یا اسینشل پیکنگ‘‘ کو’’اضافی وزن یا ٹیئرویٹ‘‘ تصورکیا جائے گا اور متعلقہ پروڈکٹ کی ویلیو میں اسے شامل نہیں کیا جائے گا جس کی تصدیق ڈی جی کسٹمز ویلیوایشن اورممبرکسٹمز زاہدکھوکھر نے بھی کی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’’اسینشل پیکنگ سے مرادایسی پیکنگ جس سے کسی پروڈکٹ کوپیک کیاجاتا ہے اور اس پیکنگ کا وزن اس پروڈکٹ کی ویلیو اسیسمنٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا بلکہ نیٹ ویٹ پر ویلیو اسیس کی جاتی ہے لیکن ان حقائق کے باوجود پورٹ قاسم کلکٹریٹ کے اعلیٰ حکام اپنے ماتحت افسران کو اس بات کی اجازت نہیں دے رہے بلکہ متاثرہ درآمدکنندگان کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں مزید تاخیرپیدا کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
درآمدکنندہ کا موقف ہے کہ کنسائمنٹس طویل مدت تک بندرگاہ پر نہیں چھوڑسکتے کیونکہ ان کے چوری یا پروڈکٹس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے لیدراور ٹائرویکس کے ایک کنسائمنٹ کی نیٹ ویٹ پروسیسنگ کو تسلیم نہ کرتے ہوئے متعلقہ درآمدکنندہ نے لاہور ہائی کورٹ میںپیٹیشن نمبر 18274/2015 دائرکی تھی جس پرعدالت نے متعلقہ کسٹمزکلکٹریٹ کو اپنے 15دسمبر 2011 کے فیصلے پرعمل درآمد کا حکم صادر کیا تھا اور عدالت نے ڈائریکٹر کسٹمز ویلیوایشن کے فیصلے کو ریفرکرتے ہوئے کنسائنمنٹس کی اسیسمنٹ میں اسینشل پیکنگ کو شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، عدالت کے ان واضح فیصلوں کے باوجود پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں درآمدی شعبے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
قانونی درآمدکنندگان نے ان حقائق کے تناظر میں ایف آئی اے اورقومی احتساب بیورو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پورٹ قاسم کسٹمزکلکٹریٹ میں تعینات اعلیٰ افسران ودیگر حکام کے خلاف اس ضمن میں فوری تحقیقات کرتے ہوئے سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائیں تاکہ ٹریڈ سیکٹر کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں بلاجوازتاخیر اور ہراساں ہونے سے بچ سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔