سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا، کیس چلانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  پير 12 مارچ 2018
اس مقدمے میں ہم اچھا فیصلہ دیں گے اور ناانصافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس فوٹو:فائل

اس مقدمے میں ہم اچھا فیصلہ دیں گے اور ناانصافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا جواب مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف کیس چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب قتل کیس میں کیے گئے دعوؤں سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی طرف سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کرتے ہوئے ان پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد مسعود نے عدالت میں جواب جمع کرادیا

سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ الیکٹرانک میڈیا کا نگراں ادارہ پیمرا بتائے کہ شاہد مسعود پر کتنی پابندی لگ سکتی ہیں اور ان کا چینل کتنی دیر کے لئے بند ہوسکتا ہے؟، معلوم کرنا ہے کہ اس معاملے میں چینل کی کیا ذمہ داری تھی۔ چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نہ پہلے معافی مانگی اور نہ آج، جب کہ آپ کا جواب بھی قابل قبول نہیں۔

شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ان کا موکل اپنے جواب میں شرمندگی کا اظہار کرچکا ہے اور اب عدالت میں معافی بھی مانگ لیتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سماعت میں ہی کہہ دیاتھا کہ معافی کاوقت گزر چکا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد مسعود کے لیے معافی کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس

وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں، یہ توہین عدالت کا کیس ہے تو غیر مشروط معافی مانگ لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے تو عدالت کے ازخود نوٹس کے لئے اپنے پروگرام میں منتیں کیں، اس مقدمے میں ہم اچھا فیصلہ دیں گے اور ناانصافی نہیں ہوگی۔ عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ شاہد مسعود نے دعویٰ کیا تھا کہ زینب کے قاتل عمران علی کے فارن بینک اکاؤنٹس ہیں اور اس کا تعلق چائلڈ پورنو گرافی کی عالمی تنظیم سے ہے۔ شاہد مسعود کے اس دعوے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔ تاہم عدالت کی طرف سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شاہد مسعود کے دعوؤں اور الزامات کو جھوٹا قرار دےدیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔