تہذیبی تجربات مشترکہ منصوبوں سے عوام تک پہنچ سکتے ہیں، پروفیسر ولیریا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 5 اپريل 2013
تیرہویں صدی میں عمان اور سندھ بہت نزدیک تھے، جامعہ کراچی میں لیکچر سے خطاب۔   فوٹو: فائل

تیرہویں صدی میں عمان اور سندھ بہت نزدیک تھے، جامعہ کراچی میں لیکچر سے خطاب۔ فوٹو: فائل

کراچی: یونیورسٹی آف میلان اٹلی کے پروفیسر ڈاکٹر ولیریا پیاچینتنی نے کہا ہے کہ مشترکہ تناظر میں ہم اپنے ثقافتی و تہذیبی تجربات کو وسعت دیتے ہوئے پراثر مشترک منصوبوں کے ذریعے آگہی اور علم و دانش کو اپنی عوام اور علاقوں تک پہنچاسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ کراچی میں ’’تاریخ بذریعہ دستاویزات اور سائنٹیفک ذرائع‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ لیکچر میں کیا، پروفیسر ولیریا کے مطابق تیرہویں صدی تجارت اور علم و دانش کے حوالے سے سنہری دور تھا اور یہ وہ عرصہ تھاجب مغرب اور مشرق ایک دوسرے کے قریب آئے اور علم و آگہی اس صدی میں ہر سمت پھیلی چاہے وہ سائنس ہو، جغرافیہ ہو، آرٹ ہو یا فلسفہ ، اس صدی میں یورپ کی ثقافت پر مشرقی اثرات رونما ہوئے مکران، سندھ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے پروفیسر ولیریا نے کہا کہ مکران مغرب و مشرق اور جنوب و شمال کے درمیان قدرتی گزرگاہ ہے۔

اسے نہ صرف جنگوں کے لیے بلکہ تجارت کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے ،تیرہویں صدی کے تیسرے عشرے میں عمان اور سندھ ایک دوسرے کے بہت نزدیک تھے نہ صرف تجارت کے لیے بلکہ اُس وقت کے دانشوروں، محققین اور علما کے تبادلے کے ضمن میں بھی ایک دوسرے کے بہت نزدیک تھۃ لیکچر کے آغاز پر ڈاکٹر عظمیٰ شجاعت نے مہمان کا حاضرین سے تعارف کروایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔