- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
عراق میں داعش کے حملے پھر تیز، اہلکاروں سمیت 25 افراد ہلاک
بغداد: بغداد سے 200کلومیٹر دور مشرقی عراق کے صوبہ کرک اورنائنوکے مختلف علاقوں میں داعش کے حملے میں 25افراد ہلاک ہوگئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق پہلا حملہ رات گئے داعش کے دہشت گردوں نے ایک سڑک بلاک کر کے کیا۔ جہاں 15شہریوں پر فائرنگ کی۔جس سے تمام افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دوسرا حملہ ڈکوک میں کار سوار 3 افراد پر کیا۔ حملے کے بعد کا رکو آگ لگا دی،جس میں 3افرادجاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق صوبہ ناینو کے گاؤں میںایک اور حملے میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 7افراد ہلاک کردیے گئے۔جاں بحق افراد میں وردی میں ملبوس اہلکار بھی شامل تھے۔
حکام نے بتایا کہ داعش کے ہشت گرد اب بھی پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں چھپ کر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ایک اور اطلاع کے مطابق حملوں میں مشرفہ کے مئیر اور اس کے 2بچے بھی ہلاک ہوئے۔
دریں اثنا عراق کے شہر موصل میں پولیس کے ایک افسر کرنل باسم الحجار نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 میں شہر پر داعش تنظیم کے قبضے کے بعد سے11ہزار سے زیادہ افراد لا پتہ ہوئے جن کے انجام کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات نہیں۔
کرنل الحجار نے کہا ہے کہ موصل میں آپریشن کے اختتام کے بعد تمام خفیہ تہہ خانوں، سرنگوں اور داعش تنظیم کے مراکز کی تلاشی کے باوجود عراقی حکام لا پتہ افراد کا پتہ چلانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ لا پتہ افراد کے خاندانوں نے وزیراعظم حیدر العبادی اور ان کی حکومت کواس کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔
واضح رہے کہ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے 9دسمبر 2017 کو اعلان کیا تھا کہ ملک میں داعش تنظیم کے آخری گڑھ کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔