فالج کا مقابلہ ان احتیاطی تدابیر سے کریں

 ہفتہ 17 مارچ 2018
فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان میں خون اور آکسیجن کی روانی رک جائے، فوٹو: انٹرنیٹ

فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان میں خون اور آکسیجن کی روانی رک جائے، فوٹو: انٹرنیٹ

فالج ایسا مرض ہے جو صرف جسم کے کسی حصے کو مفلوج نہیں کرتا بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے تاہم چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے سا موذی اور جان لیوا مرض سے قبل از وقت بچاؤ ممکن ہے۔

روزنامہ ایکسپریس میں شائع رپورٹ کے مطابق  فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان میں خون اور آکسیجن کی روانی رک جائے۔ فالج کسی بھی عمر کے فرد کو ہدف بنا سکتا ہے۔ اس کی وجہ آج کا طرز زندگی ہے جو فشار خون بڑھا کر اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

فالج کی علامات

فالج کی علامات میں شدید سردرد، سرچکرانا، بینائی میں تبدیلی یا دھندلاہٹ، بولنے میں مشکلات، جسم میں سنسنی کی لہر دوڑنا وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم چلتے چلتے اچانک گرجانا یا گردن میں درد بھی اس کی علامات ہوسکتے ہیں۔ یہ علامات سامنے آتے ہی طبی ماہرین سے رجوع کریں نیز اپنے طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لاکر آپ فالج کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

ذہنی تشویش اور ڈپریشن

ذہنی تناؤ کی وجہ سے فالج لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مایوسی کے شکار افراد عام طور پر تمباکو نوشی زیادہ کرنے لگتے ہیں۔ ناقص غذا کا استعمال کرتے اور جسمانی سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں لہذا کوشش کرکے اپنے آپ پر ڈپریشن طاری نہ ہونے دیں۔

پسینہ بہانا

ورزش کرنا فالج سے بچنے کا بہترین ذیعہ ہے۔ سخت ورزش جیسے جاگنگ یا سائیکلنگ سے خاموش فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی جیسے تمباکو نوشی سے گریز، روزانہ ورزش، جسمانی وزن معمول پر رکھنا اور الکحل سے دوری فالج کا خطرہ 80 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

نمک کا کم استعمال

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ روزانہ آدھا چمچہ نمک استعمال کیجیے مگر بیشتر افراد اس سے کافی زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال کرتے ہیں۔ نمک بلڈ پریشر بڑھاتا ہے جو فالج کا خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہے۔ لہذا اس سے پرہیز لازم ہے۔

روزانہ ایک سیب

جو لوگ سفید رنگ کے پھل اور سبزیوں کا روزانہ استعمال کرتے ہیں (171 گرام سے زیادہ) ان میں فالج کا خطرہ 52 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ سیب اور ناشپاتی فائبر اور سوجن سے لڑنے والے اینٹی آکسیڈنٹ رکھتے ہیں۔ کیلے، گوبھی، کھیرے، لہسن اور پیاز وغیرہ بھی اس حوالے سے فائدہ مند ہیں۔

چاکلیٹ

چاکلیٹ کوکا فلیوونوئیڈز اور اینٹی آکسایڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو ہونے والے نقصان سے بچاتے اور خون کے لوتھڑے بننے کی روک تھام کرتے ہیں جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔

ادویات کا استعمال

کچھ عام ادویات بھی فالج کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔ جوڑوں کے درد میں کمی لانے والی کچھ ادویات فالج کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔ اسی طرح جو خواتین تمباکو نوشی اور مانع حمل ادویات کا استعمال کریں ان میں خون کی روانی میں رکاوٹ کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

دانتوں کی صحت

صحت مند دانت دل اور دماغ کو بھی صحت مند رکھتے ہیں۔ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دانتوں کے امراض اور خون کی شریانوں سے متعلق بیماریوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔ خیال ہے کہ خراب مسوڑھے بیکٹیریا کی تعداد بڑھنے کا باعث بنتے ہیں جو دل کی شریانوں پر حملہ کرکے خون کی روانی روک سکتے ہیں۔

ٹماٹر کھانا

لائیکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتا ہے۔ ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق جن افراد کے خون میں لائیکوپین کی مقدار زیادہ ہو ان میں کسی بھی قسم کے فالج کا خطرہ 55 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس اینٹی آکسیڈنٹ کی زیادہ مقدار ٹماٹر میں ہی پائی جاتی ہے جبکہ تربوز اور امرود بھی اس کے حصول کے لیے بہترین ہیں۔

(تحریر: اختر علی)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔