- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
82 سالہ پروفیسر کی قوت مدافعت 20 سالہ جوان جیسی
لندن: کنگز کالج لندن کے 82 سالہ پروفیسر نورمن لازارس کی قوتِ مدافعت (امیونٹی) کسی 20 سالہ نوجوان جیسی مضبوط ہے اور بیماریوں کے خلاف زبردست جنگ کی صلاحیت رکھنے والی ہے جبکہ ایسا عمومی طور پر عمر رسیدہ افراد میں نہیں دیکھا جاتا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ضعیف العمری میں کی جانے والی ورزش اور کسرت، ڈھلتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ تیزی سے کم ہوتی قوت مدافعت کو سنبھال کر دوبارہ مضبوط بنا دیتی ہے۔
ڈھلتی عمر کے ساتھ ساتھ انفیکشن اور بیماری پھیلانے والے جراثیم کے خلاف قوت مدافعت کم ہوتی جاتی ہے، یہاں تک کہ معمولی نزلہ اور زکام کے بھی سینے اور پھیپھڑوں کے جان لیوا انفیکشن میں تبدیل ہوجانے کے امکانات قوی ہوتے جاتے ہیں۔ اکثر ضعیف العمر افراد میں اموات کی بڑی وجہ بھی قوت مدافعت میں کمی ہوتی ہے تاہم نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ضعیف العمری میں کی جانے والی ورزش سے قوت مدافعت کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
پروفیسر نورمن اس تحقیق کا مرکز تھے، جو ایک سائیکلسٹ بھی ہیں اور روزانہ کئی میل دُور تک سائیکل چلاتے ہیں۔ تحقیق کار سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ورزش ایک ایسی دوا ہے جسے ہر اُس شخص کو روزانہ کی بنیاد پر لینا چاہیے جو صحت مند رہنا چاہتا ہے۔
تحقیق کاروں کے مطابق باقاعدہ سے کی گئی ’کسرت‘ جسم کی قوت مدافعت بڑھانے کے علاوہ ذہن، پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے۔ یہ تحقیق جریدے ’ایجنگ سیل‘ میں شائع ہوئی، جس کے سربراہ ’انسٹی ٹیوٹ آف انفلیمیشن اینڈ ایجنگ‘ کے پروفیسر جینیٹ لارڈ نے اپنے تحقیقی مقالے میں کہا کہ بالعموم 20 سال کی عمر کے بعد سے قوت مدافعت میں سالانہ 2 سے 3 فیصد تک کمی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ضعیف العمر افراد میں انفیکشن، ہڈیوں کے بھربھرے پن اور کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم باقاعدہ ورزش کرنے والے عمر رسیدہ افراد کی قوت مدافعت جوان افراد کے برابر ہوتی ہے جس کا پتا ان کی تحقیقی ٹیم نے خون میں موجود ’’ٹی سیلز‘‘ کا تجزیہ کرکے چلایا۔
واضح رہے کہ ’’ٹی سیلز‘‘ کو جسمانی دفاعی نظام کی ’’پہلی صف‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو قدرتی قوت مدافعت کو جراثیم وغیرہ کے خلاف جنگ کرنے کےلیے تیار کرتے ہیں۔ ٹی سیلز گردن سے ذرا نیچے، سینے کے بالائی حصے میں اندر کی طرف موجود ’’تھائیمس گلینڈ‘‘ میں بنتے ہیں۔ یہ گلینڈ عمر کے ساتھ ساتھ سکڑتا جاتا ہے تاہم باقاعدہ ورزش اس گلینڈ کو سکڑنے سے بچاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔