پاکستانی وفدسارک بزنس لیڈرزکنکلیوکیلیے نیپال روانہ

خبر ایجنسیاں  بدھ 14 مارچ 2018
ایونٹ کا مقصدسرمایہ کاری مواقع کی تلاش،ممبر ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے؛ فوٹوفائل

ایونٹ کا مقصدسرمایہ کاری مواقع کی تلاش،ممبر ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے؛ فوٹوفائل

سارک چیمبر کے پاکستان چیپٹرکے نائب صدر افتخار علی ملک کی سربراہی میں پاکستان کے نجی شعبے کے تجارتی رہنماؤں پر مشتمل 35 رکنی وفد نیپال میں منعقد ہونے والی چھٹی 3 روزہ سارک بزنس لیڈرز کنکلیو میں شرکت کے لیے روانہ ہو گیا کنکلیو کا مقصد زراعت، صنعت اور توانائی میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش اور مختلف شعبہ جات میں ممبر ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے۔

کھٹمنڈو روانگی سے قبل وفد کے سربراہ افتخار علی ملک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی رہنماؤں کے اس اجلاس میں جنوبی ایشیائی ممالک کے علاقائی معاملات پر شرکا کو بریفنگ کے علاوہ تیز رفتار معاشی خوشحالی کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے پر بھی غور کیا جائے گا، ایونٹ کا افتتاح نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کریں گے جبکہ جنوبی ایشیائی اقتصادی اور سیاسی امور کے ماہرین، اہم کاروباری رہنما، سیاستدان، رائے ساز، سارک ممالک کے نجی شعبوں کے اعلیٰ عہدیدار اور ممتاز دانشور تنظیمی ممالک کے درمیان بزنس اور تجارت میں اضافے کی راہ میں حائل مسائل اور مشکلات اور ان کے حل پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔

جنوبی ایشیا میں معاشی انضمام کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ خطے کے روشن مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں کیونکہ سارک نے مختصر وقت میں بہت سے اقدامات کیے ہیں جن کے نتیجے میں ہم نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990کی دہائی کے آغاز سے سارک نے علاقائی اقتصادی انضمام کو بڑھانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، اس ضمن میں سارک علاقائی ٹریڈنگ آرگنائزیشن، جنوبی ایشیائی فری ٹریڈ ایریا اور حال ہی میں تجارتی خدمات پر سارک معاہدہ قابل ذکر ہیں، ان معاہدوں کے بعد کے اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ممبر ممالک کے درمیان علاقائی تجارت فروغ پذیر ہے۔

نجی شعبہ جنوبی ایشیا کے سماجی اور معاشی انضمام کے لیے پر عزم ہے اور کاروباری برادری سمجھتی ہے کہ خطے میں ہم آہنگی غربت سمیت تمام بڑے چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کے درمیان علاقائی اقتصادی تعاون سے جنوبی ایشیا کا حقیقی پوٹینشل سامنے لانے میں مدد ملے گی اور اس ضمن میں سارک ممبر ممالک کے درمیان سیاسی عزم ناگزیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔