سینیٹ انتخابات ہارس ٹریڈنگ؛ الیکشن کمیشن کا خفیہ اداروں کی مدد لینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  بدھ 14 مارچ 2018

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے معاملے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ  تحقیقات کے لئے تمام اختیارات استعمال اور خفیہ اداروں کی مدد لیں گے۔

چیف الیکشن کمشنرسردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن میں سینیٹ انتخابات کے دوران مبینہ ہارس ٹریڈنگ سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی، عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل شاہد گوندل، ایم کیو ایم کی جانب سے سید اقبال قادری جب کہ مسلم لیگ (ن) کی  مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری بذات خود پیش ہوئیں۔

ووٹ خریدنا اور بیچنا جرم ہے، چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی پر سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے معاملات آئے، ہارس ٹریڈنگ سے متعلق سیاستدانوں کے تحریری بیانات آئے، ووٹ خریدنا اور بیچنا جرم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری مدد کریں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں اپنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے، اس کے علاوہ ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کے لئے مکمل معاونت کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے 6 ایم پی ایز نے چوہدری سرور کا ساتھ دیا

عظمیٰ بخاری نے سماعت کے دوران کہا کہ چوہدری سرور نے خود کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 6 ایم پی ایز نے ان کا ساتھ دیا لیکن ان کا نام نہیں بتاوٴں گا، کیا آپ چوہدری سرور کو نوٹس کر سکتے ہیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ جی اسی لئے آپ کی معاونت چاہتے ہیں ان کو بھی بلا لیں گے۔

جو خریدتے اور بکتے ہیں وہ پارلیمنٹرینز ہی ہیں، چیف الیکشن کمشنر

مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 220 کے تحت تحقیقات کرسکتا ہے اور یہ آرٹیکل الیکشن کمیشن کو تحقیقاتی ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ جو خریدتے اور بکتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹرینز ہی ہیں، ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کے لئے تمام اختیارات استعمال کریں گے، ہم خفیہ اداروں، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی مدد لیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 4 اپریل کو ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔