پُراسرار بیماری ’ایکس‘ ڈبلیو ایچ او کی خطرناک بیماریوں کی فہرست میں شامل

ویب ڈیسک  جمعرات 15 مارچ 2018
پُراسرار بیماری سے متعلق ڈبلیو ایچ او تحقیق میں مصروف ہے۔ فوٹو : فائل

پُراسرار بیماری سے متعلق ڈبلیو ایچ او تحقیق میں مصروف ہے۔ فوٹو : فائل

جنیوا: صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ایک پُراسرار بیماری وبا کی صورت میں پھیل کر دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا باعث بنے گی۔

عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ وباء کی صورت دنیا بھر میں پھیلنے والی اس پُراسرار بیماری کے حوالے سے ناکافی معلومات حاصل ہوئی ہیں لیکن اب تک جتنی بھی معلومات موصول ہوئیں وہ بہت ہولناک ہیں۔ فی الحال اس بیماری کا کوڈ نام ’ایکس‘ رکھا گیا ہے جس کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ریسرچ کی جا رہی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پُراسرار بیماری کا ماخذ ’پیتھو جین‘ ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا تاہم بیماری کے خطرات، وباء کی طرح پھیلنے کی صلاحیت اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سبب بننے کی بنیاد پر اس پُراسرار بیماری نے ڈبلیو ایچ او کی ’’ موسٹ ڈینجرس لسٹ‘‘ میں جگہ بنالی ہے جب کہ اس سے مقابلہ کرنے کے لیے ذرائع اور معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

یہ بھی ایک حیران کن امر ہے کہ ایک ایسی بیماری جس کا نام تک نہیں پتا اور جس کے پیتھوجین سے متعلق بھی کوئی معلومات حاصل نہیں لیکن اسے ڈبلیو ایچ او نے خطرناک ترین بیماریوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے اور اسے خود ساختہ طور پر ’ایکس ‘ بیماری کا نام دے دیا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کے شعبہ ریسرچ کونسل ناروے کے  سی ای او کے مشیر جان آرنے روٹنجن نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کوئی بھی وبائی بیماری اپنے آغاز سے قبل ہمارے لیے ’نامعلوم‘ ہوتی ہے اور اچانک ایک افتاد کے طور پر انسانی جانوں پر حملہ آور ہوتی ہے جس کے بعد تحقیقات کی جاتی ہیں اور ادویات ، ویکسی نیشن اور انجکشن تیار کیے جاتے ہیں لیکن تب تک کافی نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت حیران کن لگتا ہے کہ ایک بیماری جس کا ظہور ابھی نہیں ہوا لیکن اُسے خطرناک بیماریوں کی فہرست میں شامل کرلیا جائے لیکن یہ اس جانب بھی اشارہ کرتی ہے کہ ہم کسی بھی ’نامعلوم‘ حملہ آور کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلے سے ہی تیاری کررہے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ کانگو وائرس، چکن گونیا اور ای بولا اور  ماربرگ جیسے وائرس کے بعد انہی میں سے کوئی نئی پیتھو جین وبائی بیماری کی شکل میں ظاہر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیکا وائرس اور زونوٹک وائرس جانوروں سے انسان میں منتقل ہوئے جب کہ جیسے جیسے دنیا گلوبل گاؤں کی صورت اختیار کررہی ہے اور تہذیبوں کا اختلاط ہورہا ہے ویسے ویسے جرثومے بھی خود کو ماحول میں ڈھال رہے ہیں جو کسی نئے پیتھو جین کی تخلیق کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں اور یہی وہ پُراسرار مگر انتہائی خطرناک بیماری ہوسکتی ہے جو وباء کی طرح پھیل کر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا باعث بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ خطرناک بیماری کی فہرست پہلی بار  2015ء میں شائع کی گئی جس کے بعد سالانہ کی بنیاد پر پُراسرار بیماری کی کھوج، شناخت اور ادراک کے حوالے سے تجزیہ کیا جاتا ہے۔ رواں سال فروری میں کیے گئے تجزیے سے حاصل کردہ نتائج کے تحت کونگو ہیمورجک فیور، ای بولا وائرس اور ماربرگ وائرس پر فوری توجہ دینے کے لیے انہیں اولین ترجیح پر رکھا گیا ہے علاوہ ازیں ایک اور پُراسرار بیماری کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں کی جاسکی ہیں اسی لیے اس بیماری کو ’ایکس بیماری‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔