- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
برطانیہ کا 23 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
لندن: برطانیہ نے سابق روسی جاسوس پر اعصابی گیس کے حملے کی وضاحت پیش نہ کرنے پر 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم تھریسامے نے سیلسبری میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصابی گیس کا نشانہ بنانے والے پسِ پردہ عناصر اور عوامل کی وضاحت نہ دینے پر 23 روسی سفارتکاروں کو برطانیہ سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے ان سفارتکاروں کو ایک ہفتے کے اندر اندر برطانیہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل نے برطانیہ میں جاسوسی کے نیٹ ورک کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جب کہ انہوں نے سابق روسی جاسوس پر حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔
تھریسامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے روس سے اعلی سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کوئی بھی برطانوی وزیر یا شاہی خاندان کا فرد روس میں فٹبال ورلڈکپ میں شرکت نہیں کرے گا۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے برطانوی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جاسوس پر حملے کے معاملے پر برطانیہ کا رویہ تکبرانہ ہے اور لندن نے معاملے پر تعاون کے لیے ماسکو کو باضابطہ درخواست نہیں دی۔
واضح رہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اور ان کی بیٹی یولیا سکریپل کو اعصابی گیس کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس حملے کے بعد سے وہ اب تک اسپتال میں زیرعلاج ہیں جن کی حالت تاحال نازک بتائی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔