- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
لیاری میں گینگ وار کارندوں کی دہشتگردی
کراچی کے قدیم ترین علاقے لیاری میں گینگ وارکئی برس تک مسلسل لڑی جاتی رہی، جس میں بے انتہا جانی ومالی نقصان ہوا تھا، رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے مسلسل اور تابڑتوڑ آپریشن کے نتیجے میں علاقے میں امن وامان بحال ہوا تھا اور لیاری کی رونقیں لوٹ آئی تھیں ، لیکن گزشتہ روز پیش آنے والے ایک واقعے میں جب دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پا کر رینجرز نے چھاپہ مارا تو انھیں سخت ترین مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک رینجر اہلکار شہید جب کہ تین زخمی ہوئے۔
اضافی نفری طلب کر کے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے سیکیورٹی اہلکاروں نے دوبارہ آپریشن کیا تو اس دوران مقابلے میں مزید 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، مارے جانے والوں کا تعلق غفار ذکری گروپ سے بتایا جاتا ہے۔
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ راکھ میں ابھی چنگاریاں باقی ہیں۔ لیاری ٹاؤن کراچی کا قدیم تاریخی وثقافتی علاقہ بلکہ منی کراچی ہے، محنت کشوں کی بستی ہے،شہر کے کاروبار کا بیشتر ریونیو بھی اس علاقے کے تجارتی مراکز سے حاصل ہوتا ہے، اسی لیے گینگ وار مافیا نے اس علاقے کا کنٹرول حاصل کیا تھا اور بھتہ خوری کے ریکارڈ قائم کیے تھے، عوام کا جینا دوبھر ہوگیا تھا ، لوگوں کی ایک بڑی تعداد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئی ، کیونکہ گینگ وار والوں نے ان کے گھروں پر قبضہ جما لیا یا پھر دھمکیوں کے باعث وہ اپنے گھر چھوڑنے، یا اونے پونے داموں فروخت کرنے مجبورکر دیے گئے تھے ۔
یہ بات حقیقت ہے کہ رینجرز کے چار برس سے جاری آپریشن کے نتیجے میں گینگ وار کے سیکڑوں کارندے ہلاک وگرفتار ہوئے اور باقی فرار ہونے پر مجبورہوئے ۔ کئی گروپس کے سرغنہ بھی گرفتار ہوئے یا ہلاک کردیے گئے۔گینگ وارکا نیٹ ورک توڑا گیا، لیکن اس واقعے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ گینگ وارکے کارندے اورگروہ دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ ایک انتہائی توجہ طلب بلکہ الارمنگ صورتحال ہے،کسی بھی صورتحال کو آسان نہیں لینا چاہیے ، اگرگینگ وار کے عفریت نے دوبارہ سر اٹھا لیا تو یہ لیاری کے عوام کو نگل جائے گا ۔ لہذا اس عفریت کا سر کچلنا ضروری ہے ۔قانون نافذ کرنیوالے ادارے ایسا میکنزم بنائیں کہ گینگ وار کے کارندے دوبارہ علاقے میں داخل نہ ہوسکیں اور ان کے قدم دوبارہ جمنے سے پہلے اکھاڑ دیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔