زبان کی حفاظت

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پرنور ؐنے فرمایا: انسان کا حسنِ اسلام یہ ہے کہ وہ بیہودہ باتوں کو چھوڑ دے۔ فوٹو: فائل

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پرنور ؐنے فرمایا: انسان کا حسنِ اسلام یہ ہے کہ وہ بیہودہ باتوں کو چھوڑ دے۔ فوٹو: فائل

یہ قول ’’ایک چُپ، سو سُکھ‘‘ سو فی صد درست اور صحیح ہے۔ لیکن ہم اپنی زندگی کے شب و روز کا اکثر حصہ فضول گفت گو، بے فائدہ باتوں، ایک دوسرے سے بے ہودہ مذاق، غیبت سُننے سنانے اور دوسروں کی دِل آزاری کے لیے جملے کَسنے میں ہی گزار دیتے ہیں۔ جس کا نہ کوئی مثبت مقصد ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی فائدہ‘ اور ہم نے کبھی یہ سوچنے اور غور کرنے کی زحمت ہی نہیں کی کہ ہم خدائے واحد کی طرف سے عطا کردہ زندگی کے قیمتی ترین لمحات، وقت اور قوتِ گویائی ضایع کر رہے ہیں۔ یہی وجہ کہ آج ہم ہر طرح کی پریشانیوں، مصائب و آلام، دکھ درد اور نہ سمجھ آنے والے مسائل کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ایک اچھے اور کامل مسلمان اور مومن کی اہم صفات میں ایک یہ ہے کہ وہ خدا اور محبوبِ کریمؐ کی محبت اپنے دِل میں سمائے ہوئے ہر وقت اور ہر لمحے اپنی زبان کو خدائے بزرگ و برتر اور اُس کے پیارے حبیبؐ کے ذکرِ خیر سے تَر رکھتا ہے۔

حضرت فقیہ ابواللیث سمرقندیؒ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعید خدری ؓفرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور سرورِ کائناتؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ ! مجھے کوئی نصیحت فرمائیے۔ آپ ؐنے اپنے لبوں کو جنبش دی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو‘ کیوں کہ یہ تمام بھلائیوں کا جامع اور نچوڑ ہے اور جہاد کی راہ پکڑو‘ کیوں کہ یہ مسلمانوں کے لیے رہبانیت ہے اور ذکرِ الہی و تلاوتِ قرآن پاک کیا کرو‘ کیوں کہ زمین میں یہ تیرے لیے نور ہے اور آسمانوں میں تیرا ذکر ہوگا اور بھلائی کے سوا اپنی زبان کی حفاظت کیا کرو‘ ورنہ اس کے ذریعے شیطان تم پر غالب آجائے گا۔

حضرت فقیہ سمرقندیؒ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدسؐ کا فرمانِ مقدس کہ تقویٰ اختیار کرو‘ تو تقویٰ یہ ہے کہ منہیات الہٰی سے خود کو بچائے اور احکاماتِ الہٰی کی تعمیل کرے جب وہ ایسا کرے گا ‘ تو تمام بھلائیوں کو جمع کر لے گا۔ اور رسولِ عربیؐ کا فرمانِ مقدس کہ اپنی زبان کی حفاظت کرو‘ تو اس سے مراد یہ ہے کہ ہمیشہ اچھی بات کہو تاکہ فائدہ ہو، ورنہ چُپ رہو، تاکہ تم محفوظ رہو۔ بے شک خاموشی میں ہی سلامتی ہے اور جان لے کہ انسان خاموشی کے سبب ہی شیطان پر غالب آتا ہے۔ لہذا مسلمانوں پر یہ بات لازم ہے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کریں تاکہ وہ شیطان سے بچے رہیں اور اس طرح اللہ کریم کی ذات بھی پردہ پوشی فرمائے گی۔ (بہ حوالہ: تنبیہ الغافلین)

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضور سید عالمؐ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ کریم اور روزِ آخرت پر پکا یقین رکھتا ہے، اُس پر لازم ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے، اپنے مہمان کی عزت کرے اور اچھی بات کہے، ورنہ خاموش رہے۔‘‘

رسولِ کریمؐ سے کسی نے دریافت کیا کہ لوگ زیادہ تر جہنم میں کس چیز کی وجہ سے جائیں گے ؟ آپؐ نے فرمایا کہ منہ اور شرم گاہ کی وجہ سے۔ ( ترمذی شریف)

رسولِ رحمتؐ سے دریافت کیا گیا کہ یارسول اللہ ﷺ! وہ کون سا عمل ہے جس سے جنت میں داخلہ ہو اور جہنم سے بچا جائے؟ آپؐ نے چند ایک خاص خاص عمومی اور اصولی چیزیں بتانے کے بعد فرمایا ’’ کیا میں تمہیں ان تمام پر حاوی چیز نہ بتاؤں؟ سیدنا معاذ ؓنے عرض کیا کیوں نہیں حضورؐ، ضرور فرمائیں، تو آپؐ نے اپنی زبان اپنی انگلیوں سے پکڑ لی اور فرمایا ’’ اسے اپنے قابو میں رکھو۔‘‘ سیدنا حضرت معاذؓ نے پھر عرض کیا :کیا ہم جو بات کرتے ہیں اس کا بھی مواخذہ ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا ’’معاذ! تمہاری ماں تم پر روئے‘ لوگ زبان ہی کی وجہ سے تو منہ کے بل جہنم میں پھینکے جاتے ہیں یا فرمایا کہ ناک کے بل۔‘‘ (ترمذی شریف، دوائے شافی ترجمہ: الجواب الکافی)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پرنور ؐنے فرمایا: انسان کا حسنِ اسلام یہ ہے کہ وہ بیہودہ باتوں کو چھوڑ دے۔

حضرت لقمان حکیم سے پوچھا گیا کہ آپ (حکمت و دانائی کے) اس مرتبے پر کیسے پہنچے؟ آپ نے فرمایا ’’سچ بول کر‘ امانت ادا کرکے اور بیہودہ باتوں کو چھوڑ کر۔

حضرت ابوسعید خدریؓ سے مروی ہے کہ جب ابن آدم صبح اُٹھتا ہے تو اُس کے جسم کے تمام اعضاء زبان سے پوچھتے ہیں اور پھر اُس سے کہتے ہیں کہ اے زبان ہم تجھے اللہ کی قسم دیتے ہیں کہ تُو سیدھی رَہ، پس اگر تُو سیدھی اور صحیح رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے، اور اگر تم بھٹک گئی، تو ہم بھی بھٹک جائیں گے۔

بعض داناؤں کا اِس بات پر کامل یقین ہے کہ خاموشی میں ستّر ہزار فائدے ہیں اور یہ تمام فوائد سات کلمات میں مجتمع ہیں اور ہر کلمے میں ہزار فائدے ہیں، خاموشی بغیر مشقت کے عبادت ہے۔ بغیر زیور کے زینت ہے۔ بغیر بادشاہت کے ہیبت ہے۔ بغیر چار دیواری کے قلعہ ہے۔ کسی ایک سے بھی معذرت سے استغناء ہے۔ کراماً کاتبین کے لیے باعث راحت ہے۔ اس کے عیبوں کے لیے پردہ ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاموشی عالم کے لیے زینت اور جاہل کے لیے پردہ ہے۔

خدا کے حضور دعا ہے کہ وہ ذاتِ مقدس اپنے حبیبؐ کے صدقے ہمیں اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنی اطاعت و فرماں برداری میں گزارنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے اور یہ کہ تادمِ آخر ہمارے ایمان کی سلامتی بھی فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔