- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
ترکی شام میں فوجی کارروائی بند کرے، یورپی پارلیمنٹ
دمشق: یورپی پارلیمنٹ نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ عفرین اور دیگر شامی علاقوں میں اپنی عسکری کارروائی کو روک دے اور ترک افواج کو واپس بلا لے۔
یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ترکی کو شامی تنازع کے حل کی خاطر تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے تاہم ترک صدر رجب طیب اردوان نے یورپی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ ان کرد باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، جنھیں امریکا سمیت یورپی یونین نے بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے، شام میں جاری جنگ کو 7 سال مکمل ہو گئے جب کہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا و روس سمیت جنگ میں شامل تمام ممالک نے اپنے مفادات کے حصول کی خاطر جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، دوسری طرف شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے مشرقی غوطہ کے 70 فیصد سے زائد حصے پر قبضہ کرلیا، جنگ زدہ علاقے سے 13 ہزار سے زائد افراد کا انخلا ہوا ہے۔ یہ شہری اس علاقے میں داخل ہوئے ہیں جو حکومتی دستوں کے زیر کنٹرول ہیں، شامی حکومت اس محصور علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کیلیے بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہری شہر پیدل، کاروں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر فرار ہو رہے ہیں۔ شام کی صورت حال پر علاقائی طاقتوں روس، ایران اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس 4 اپریل کو استنبول میں ہوگا جس میں ترکی، روس اور ایران کے صدور شام کی صورت حال پر ہونے والی ایک سمٹ میں ملاقات کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔