بھارت پاکستانی سفارتی عملے کو تحفظ دلائے

ایڈیٹوریل  ہفتہ 17 مارچ 2018
پاکستان کا موقف اصولی ہے کہ سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو ہراساں کر کے بھارت ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان کا موقف اصولی ہے کہ سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو ہراساں کر کے بھارت ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ فوٹو : فائل

برسوں پر محیط پاکستان مخالف بھارتی رویے میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، اور پاک بھارت تعلقات کے سیاق و سباق میں ہوشمندانہ طرز عمل کی اس سے توقع رکھنا فضول ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مودی حکومت سفارتی ابتذال کی پاتال میں گرتا ہوا محسوس ہونے لگی ہے جب کہ پاکستانی سفارت کارعملے اور ان کے اہل خانہ اور بھارت جانے والے دیگر پاکستانیوں کو مختلف حیلے بہانوں سے پریشان اور ہراساں کرنے کی شکایات سے پہلو تہی کے نئے بہانے ڈھونڈتا ہے اور کسی ندامت و معقولیت کا اظہار کرنے پر تیار نہیں۔

اس ضمن میں بھارتی میڈیا کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے کو خوف وہراس کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کو  بھارتی حکومتی ذرایع معمول کا واقعہ قراردیتے ہیں۔ ایک بھارتی اخبار’’ایشین ایج‘‘ کے مطابق بھارت نے پاکستانی سفارتی عملے کی ہراسمنٹ پرڈپٹی  ہائی کمشنروں کی طلبی اور ان سے مشاورت کو ’’روٹین‘‘ کی کارروائی کہتے ہوئے کہا کہ اس پر موجود و مربوط سفارتی چینلز سے تبادلہ خیال کیا جائے گا حالانکہ پوری بھارتی سفارتی تاریخ دروغ گوئی اور غیر سفارت کارانہ شرانگیزیوں سے بھری ہوئی ہے۔

بلاشبہ یہی غیر ذمے دارانہ اور غیر سنجیدہ بھارتی طرز عمل اس اقدام کی بنیاد بنا ہے جس کے تحت  پاکستان نے بھارت میں اپنے سفارتی عملے کو مسلسل ہراساں کرنے کے واقعات پر نئی دہلی میں اپنے ہائی کمشنر کو مشاورت کے لیے اسلام آباد طلب کر لیا اور واضح کیا ہے کہ اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے وہ ہر حد تک جاسکتا ہے ۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا بھارت میں پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو مسلسل ہراساں کیے جانے پر پاکستان نے بار بار یہ معاملہ بھارت سے اٹھایا لیکن نئی دہلی نے تاحال کوئی مناسب کارروائی نہیں کی۔واضح رہے پاکستانی سفارتی عملہ ، اہل خانہ، اسکول جانے والے بچوں اور ان کی گاڑی کے ڈرائیور سے بدسلوکی کی تفصیل میڈیا میں آچکی ہے، گزشتہ دنوں بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے بچوں کو ہراساں کرنے کے واقعات پیش آئے تھے۔

پہلے واقعے میں نئی دہلی میں تعینات سینئر سفارتکار کی گاڑی کو ایک کار نے روکا اور سفارتکار کی گاڑی کو آگے نہیں جانے دیا گیا، پھر راستہ روکنے والی گاڑی میں سے ایک شخص نے اتر کر سفارتکار کی تصاویر کھینچیں، دوسرے واقعے میں پاکستانی سفارت کار کی گاڑی کو روک کر ان کے بچوں کو ہراساں کیا گیا۔جس پر بھارت نے جھوٹی شکایات پر مبنی اپنے ڈھیر سارے احتجاجی مراسلات کا حوالہ دیا ہے اوراس بات پر اڑا ہوا ہے کہ اسلام آباد نے بھارتی شکایات پر کارروائی نہیں کی جب کہ ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی سفارتی عملے کے تحفظ اور سلامتی کے اقدامات فول پروف رہے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔مگر بھارت کوالزام لگائے بغیر چین کب آتا ہے۔تاہم جہاں تک سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کی غرض وغایت کا تعلق ہے تو اسے دنیا بھارتی جنگجویانہ پالیسی، کنٹرول لائن پر مسلسل اشتعال انگیز کارروائیوں کا تسلسل سمجھتی ہے۔

کشمیری حریت پسندوں ، کنٹرول لائن کی شہری آبادیوں پر گولہ بارود کے استعمال اور بلاجواز فائرنگ سے ہلاکتوں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی  لگاتار بہیمانہ خلاف ورزیوں سمیت خطے کی ترقی ،استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے لیے عالمی برادری کو بھارتی عزائم کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان کا موقف اصولی ہے کہ سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو ہراساں کر کے بھارت ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، سفارتی عملے کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔

علاوہ ازیں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں، پاکستان کا کیس انتہائی مضبوط ہے اور بھارت کو کشمیر کا بنیادی تنازعہ حل کرنا ہو گا، ملکی پالیسی میں کوئی ابہام نہیں، پاکستان ان کے جائز جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور مستقبل میں بھی یہی جاری رکھے گا۔

مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنا چاہیے۔ادھر کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل سفارتی اصولوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔دریں اثنا اقوام متحدہ کی خوش رہنے والے ملکوں کی درجہ بندی رپورٹ 2018 کے مطابق پاکستان اپنے پڑوسی ممالک میں خوش ترین ملک قرار دیا گیا۔

اس رپورٹ سے مودی سرکار پر کیا گذری ہوگی اس پر بھارتی بزرجمہر ہی کچھ بتا سکتے ہیں کیونکہ بھارت عالمی سطح پر پاکستان کو ہمیشہ دکھ دینے، تنہا کرنے اور سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے جنون میں مبتلا ہے جب کہ رپورٹ کے مطابق خوش رہنے والے ملکوں کی رپورٹ میں اسلام آباد کو بھارت کے مقابلے میں 58 پوائنٹس زیادہ ملے ہیں۔ یہ صورتحال نہیں بدلے گی جب تک بھارت زمینی حقائق سمیت کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو دل سے تسلیم کرتے ہوئے اپنی ہٹ دھرمی اور دوسروں کے معاملات میں مداخلت سے باز نہیں آتا۔ اسے پاکستان مخاصمت پالیسی کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔