مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ، 38 زخمی

خبر ایجنسیاں  ہفتہ 17 مارچ 2018
قابض فوج نے براہ راست فائرنگ اور دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ سے مظاہرین کو نشانہ بنایا۔ فوٹو: اے ایف پی

قابض فوج نے براہ راست فائرنگ اور دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ سے مظاہرین کو نشانہ بنایا۔ فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ بیت القدس:  مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی پرامن فلسطینی مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ،آنسوگیس کی شیلنگ اوردھاتی گولیوں کے استعمال کے نتیجے میں 38 فلسطینی شہری زخمی ہوگئے جبکہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے توپ خانے سے شدید گولہ باری کے نتیجے میں کئی مکانات تباہ اور متعدد مویشی ہلاک ہو گئے۔

ہلال احمرفلسطین کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے مشرقی بیت المقدس میں العیزریہ کے مقام پر نہتے فلسطینیوں پرآنسوگیس کی شیلنگ اور وحشیانہ لاٹھی چارج کیاجبکہ قابض فوج نے براہ راست فائرنگ اور دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ سے مظاہرین کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں توپ خانے سے شدید گولہ باری کی۔ کئی گولے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے مراکز پر اور قریبی کھیتوں میں گرے۔ شمالی غزہ میں بیت حانون کے مقام پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے ایک مرکز پر بھی بمباری کی۔ کئی مکانات کو نقصان پہنچا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

مشرقی غزہ میں شہدا قبرستان کے اطراف میں اسرائیلی ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی۔ متاثرہ علاقے میں آگ اور دھواں اٹھتا دیکھا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں تحریک فتح کے سیکریٹری شادی مطورکرحراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ ادھر مطور کی گرفتاری بیت حنینا کے مقام سے ان کے گھر سے عمل میں لائی گئی۔تحریک فتح نے عہدیدارکی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

یعبد قصبے میں اسیر ماجد کے والد نے بتایا کہ قابض فوج نے اس کی بہوصفا سامی حسن عطاطرہ کو اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ جزیرہ نما النقب میں قید اپنے شوہر سے ملنے جا رہی تھی۔ عطاطرہ پر اپنے شوہر کو موبائل فون فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔