کراچی پورٹ پر پھنسی 6 ہزار استعمال شدہ گاڑیاں کلیئر

احتشام مفتی  اتوار 18 مارچ 2018
ٹرمینلزپرصرف800گاڑیاں رہ گئیں،ڈلیوری ملنے پر درآمدکنندگان نے 3 ماہ بعد ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے سودے پھرشروع کردیے۔ فوٹو: فائل

ٹرمینلزپرصرف800گاڑیاں رہ گئیں،ڈلیوری ملنے پر درآمدکنندگان نے 3 ماہ بعد ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے سودے پھرشروع کردیے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ اور ایسٹ کے اقدامات کی بدولت کراچی بندرگاہ سے منسلک نجی کنٹینرٹرمینلز سے گزشتہ 2ہفتوں کے دوران 6 ہزار ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی کلیئرنس وڈلیوری کا عمل مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد درآمدکنندگان نے 3 ماہ کے وقفے کے بعد بیرونی ممالک میں ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے خریداری معاہدے دوبارہ شروع کردیے ہیں۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ بندرگاہ پر اب صرف 800 گاڑیاں رہ گئی ہیں جن کی جلد کسٹمزکلیئرنس اور ڈلیوری کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کسٹمزنے ریونیوحجم میں اضافے کے لیے ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی کلیئرنس کے عمل کو تیز کیا۔

نجی کنٹینرٹرمینلز میں سے صرف ایک ٹرمینل انتظامیہ نے پھنسے ہوئے درآمدکنندگان کے ساتھ ڈیمریج وڈیٹنش چارجز کی مد میں کوئی رعایت نہیں کی تاہم دیگر 2 ٹرمینل جن میں پاک شاہین کنٹینرٹرمینل اور این ایل سی یارڈ شامل ہیں نے ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے درآمدکنندگان کو ڈیمریج و ڈیٹنشن چارجز کی مد میں20 فیصد کی رعایت دی۔

درآمدکنندگان نے بتایا کہ الحمد انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور انہوں نے ٹرمینل انتظامیہ کی جانب سے رعایت نہ ملنے کے باوجود اس لیے اپنی گاڑیوں کی کلیئرنس اور ڈلیوریاں حاصل کیں تاکہ وہ ڈیمریج وڈیٹنش چارجزمیں مزید اضافے سے بچ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ اور اپریزمنٹ ایسٹ کی جانب سے مکمل تعاون کیا گیا اور ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی تیزرفتار ڈلیوری کیلیے10 اپریزنگ آفیسرز تعینات کیے گئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔