نااہلی کی لہرمضحکہ خیزی میں بدلنے لگی، حقو ق کمیشن

آئی این پی / بی بی سی  ہفتہ 6 اپريل 2013
اسکروٹنی کے دوران سوالات کا قانون وآئین سے کوئی تعلق نہیں،ڈرامہ رچایا جارہاہے۔ فوٹو : ایکسپریس

اسکروٹنی کے دوران سوالات کا قانون وآئین سے کوئی تعلق نہیں،ڈرامہ رچایا جارہاہے۔ فوٹو : ایکسپریس

اسلام آ باد: حقوقِ انسانی کمیشن پاکستان نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو غیرمتعلقہ اور غیر ضروری معاملات میں الجھایا جارہا ہے۔

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے نام پر ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے، امیدواروں سے ایسے سوالات کیے جارہے ہیں جن کا قانون وآئین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی سب سے بری مثال ایک مضمون لکھنے کی پاداش میں کالم نگار ایاز امیر کو نااہل قرار دینا ہے۔ نااہلی کی لہر تیزی سے ایسی مضحکہ خیزی میں تبدیل ہورہی ہے جس سے نہ صرف عوام کو اپنے نمائندگان کے انتخاب کے حق سے محروم کیا جارہا ہے بلکہ یہ فطری انصاف کے بنیادی اصول کے بھی منافی ہے۔

ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے۔ ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین اور (ق)لیگ کے سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئین اور قانون میں کہاں لکھا ہے کہ دعائے قنوت یاد نہ ہونے پر کوئی امیدوار عام انتخابات کیلیے نااہل ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسکروٹنی پرکوئی اعتراض نہیں مگر سیاستدانوں کی کردارکشی نہ کی جائے۔ اب وقت آگیا ہے کہ نظریہ پاکستان کی تشریح کی جائے۔ دریں اثنا پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ انتخابی امیدواروں کی جانچ پڑتال قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔