آسکر ایوارڈ کے صدر کو جنسی ہراسانی کے الزام کا سامنا

ویب ڈیسک  اتوار 18 مارچ 2018
پچھتر سالہ جوہن بیلے نے گزشتہ برس اگست میں اکیڈمی ایوارڈ کی صدارت سنبھالی تھی۔ فوٹو : فائل

پچھتر سالہ جوہن بیلے نے گزشتہ برس اگست میں اکیڈمی ایوارڈ کی صدارت سنبھالی تھی۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: فلمی دنیا کے سب سے معتبر اعزاز ’آسکر ایوارڈز‘ کے سربراہ پر تین خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسکر ایوارڈ کے 75 سالہ صدر جوہن بیلے پر تین خواتین نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا ہے، تینوں خواتین نے یہ الزامات سوشل میڈیا پر جاری مہم ’’ می ٹو‘‘ کے تحت خود پر بیتے جنسی ہراسانی یا گھریلو تشدد کے واقعات کو شیئر کرنے کے تحت عائد کیے ہیں۔ الزامات کے بعد اکیڈمی کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جو اپنی رپورٹ بورڈ آف گورنر کو پیش کریں گے جس کے بعد صدر کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

آسکر ایوارڈ کے صدر نے تین خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ می ٹو‘‘ کا نام ’’ غفلت میں جھوٹ بولنا‘‘ ہونا چاہیے کیوں کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے اس لیے جلد ہی ان الزامات کا کچا چٹھا سامنے آجائے گا، یہ میری نیک نامی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے جس پر قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔

خواتین کے استحصال اور جنسی ہراسانی کے واقعات سے آگاہی حاصل کرنے اور روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پر ’’ می ٹو ‘‘ کے پیش ٹیگ کے ساتھ فلمی خواتین کی مہم جاری ہے جس میں گزشتہ برس نومبر سے اب تک درجنوں فلمی اداکاراؤں نے اپنے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات شیئر کیے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل فلمی دنیا میں اداکاراؤں اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کا سب سے پہلا بڑا واقعہ گزشتہ برس اکتوبر میں سامنے آیا تھا جب کہ اکتوبر میں ہی کم سے کم 3 درجن اداکاراؤں اور خواتین نے 65 سالہ پروڈیوسر ہاروے وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

 75 سالہ جوہن بیرلے نے آسکر اکیڈمی کی صدارت گزشتہ برس اگست میں سنبھالی تھی۔ انہوں نے اپنے دور صدارت میں خواتین ارکان کے لیے بہت سے کام کیے ہیں جن میں اکیڈمی کی خواتین ارکان کو یکساں حقوق فراہم کرنا اور خواتین ارکان کے تحفظ کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کرنا بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔