- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
فیس بک نے جنسی استحصال سے متعلق سرچ سجیشن پر معافی مانگ لی
سان فرانسسکو: فیس بک نے سرچ بار کے آٹو کمپلیٹ آپشن میں بچیوں کے جنسی استحصال کے الفاظ سامنے آنے پر معافی مانگ لی۔
سی این این کے مطابق فیس بک صارفین نے شکایت کی کہ سرچ بار میں video of لفظ ٹائپ کرتے ہی آٹو کمپلیٹ ورڈز میں بچیوں کے جنسی استحصال اور کم عمر بچیوں سے زیادتی کی ویڈیوز کے آپشن سامنے آرہے ہیں جو انتہائی بیہودہ اور لغو بات ہے۔
صارفین نے اس شکایات کے ساتھ ساتھ سرچ بار کے اسکرین شاٹس لے کر فیس بک اور ٹوئٹر پر بھی شیئر کیے جس پر لوگوں نے کمںٹ کرکے فیس بک انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ایسے الفاظ کو سرچ بار کا حصہ نہ بنانے کا کہا۔ جواب میں فیس بک انتظامیہ نے ان شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے صارفین سے معذرت کرلی۔
سی این این سے بات کرتے ہوئے فیس بک کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس عمل پر معذرت خواہ ہیں اور جیسے ہی ہمیں اس بات کا علم ہوا ہم نے فوری طور پر ایسے جارحانہ آٹو کمپلیٹ ورڈز کو سرچ بار سے ہٹا دیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اب اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ جنسی استحصال سے متعلق مواد کس طرح سرچ بار کا حصہ بن گئے، ہم سرچ سجیشن کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں اور اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ جنسی مواد کی اس طرح سے واضح عکاسی کی جائے کیوں کہ اس طرح کے مواد کو فیس بک سے دور رکھنے کے پابند ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔