روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی اپیل

ایڈیٹوریل  پير 19 مارچ 2018
انھیں امداد کی اشد ضرورت ہے جس میں کوئی تاخیر روا نہیں رکھی جانی چاہیے، ہائی کمشنر اقوام متحدہ۔ فوٹو: فائل

انھیں امداد کی اشد ضرورت ہے جس میں کوئی تاخیر روا نہیں رکھی جانی چاہیے، ہائی کمشنر اقوام متحدہ۔ فوٹو: فائل

میانمار میں نسل کشی کا نشانہ بننے والے روہنگیا مسلمانوں کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی اپنی مدد گار تنظیموں کی معاونت سے 951 ملین ڈالر (پچانوے کروڑ دس لاکھ ڈالر) کے عطیات کی اپیل کی ہے جس میں سے 33 لاکھ ڈالر کی رقم بنگلہ دیشی مہاجرین کی آبادکاری کے لیے دی جائے گی۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے کہا ہے کہ جن کے لیے امداد کی اپیل کی گئی ہے انھیں امداد کی اشد ضرورت ہے جس میں کوئی تاخیر روا نہیں رکھی جانی چاہیے۔

فلیپو گرینڈی نے بتایا کہ روہنگیا مسلمانوں کا انسانی بحران فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ انھوں نے کہا جب سے روہنگیا مسلمانوں کا بحران شروع ہوا اس کی شدت میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ بہت جلد قابو سے باہر ہو گیا جس میں ان گنت افراد لقمہ اجل بھی بن گئے اور جو اب گھروں سے جان بچا کر بھاگے وہ بپھری ہوئی سمندری لہروں کی نذر ہو گئے۔ ہر روز دس ہزار سے زائد افراد خشکی اور پانی کے راستے فرار ہونے کی کوشش کرتے تھے جن کی قلیل تعداد ہی منزل مراد تک پہنچ پاتی۔ حقوق انسانی کے کمشنر نے بتایا کہ بنگلہ دیشی حکومت اور عوام نے پناہ گزینوں کے لیے بہت فراغ دلی کا مظاہرہ کیا گو کہ بعض ذرایع ابلاغ میں منفی نوعیت کی خبریں بھی پھیلائی جا رہی تھیں۔

بنگلہ دیش کے علاقے کاکسس بازار میں آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد 6 لاکھ سے متجاوز ہو گئی ہے جہاں اب مزید لوگوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں رہی۔ روہنگیا مسلمانوں کی آباد کاری کے لیے دنیا کی خوشحال اقوام خصوصاً خلیج کے امیر عرب ملکوں کو آگے بڑھنا چاہیے تاکہ روہنگیا مسلمانوں کے مصائب کا اختتام ہو سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔