افغان صدر کی پاکستانی وزیراعظم کو مذاکرات کی دعوت

ایڈیٹوریل  پير 19 مارچ 2018
پاکستان نے صدر اشرف غنی کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کیا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان نے صدر اشرف غنی کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کیا ہے۔ فوٹو : فائل

پاک افغان تعلقات میں حالیہ رخنہ اندازی ہمارے ازلی دشمن بھارت کی ریشہ دوانیوں کا نتیجہ ہے مگر یہ بات اطمینان بخش ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کو اس کشیدگی کو درست کرنے کا احساس پیدا ہو گیا ہے اور انھوں نے باہمی تعلقات کو استوار کرنے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مذاکرات کی دعوت دیدی ہے۔

اس سے قبل صدر اشرف غنی نے افغان دارالحکومت کابل میں پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کے ساتھ افغان مشیروں اور دیگر حکام کے ساتھ ایک طویل اجلاس میں شرکت کی اور پاک افغان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

افغان صدر نے پاکستانی وزیراعظم کو افغانستان آنے کی باضابطہ دعوت دی ہے تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے پر جامع مذاکرات کیے جائیں۔ اس موقع پر گلے شکوے بھی ہونگے لیکن بہت سی غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع بھی ملے گا جس کے بعد پاکستان کا افغانستان کی رنجش کے حوالے سے بہت بڑا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔

افغان صدر نے پاکستانی وزیراعظم سے مذاکرات کی دعوت افغانستان کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر کے توسط سے دی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ کو دورہ افغانستان کی دعوت ان کے افغان ہم منصب نے دی تھی۔ صدر اشرف غنی نے کابل میں اپنے خطاب کے دوران بتایا کہ ان کی حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی دعوت بھی دی ہے جو کہ کابل حکومت کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔

پاکستان نے صدر اشرف غنی کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ اس طرح دونوں برادر ملکوں کے تعلقات میں نمایاں بہتری کی امید پیدا ہو گی۔

طالبان کی طرف سے افغان پیشکش کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان اس پیشکش کے مختلف پہلوؤں پر مفصل غور کر رہے ہیں۔ بہرحال اشارے ایسے مل رہے ہیں جن سے لگتا ہے کہ مستقبل قریب پاک افغان تعلقات میں بھی بہتری آئے گی اور افغانستان میں قیام امن کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔