خود کو ٹھیک کرنے کے بجائے عدلیہ پر تنقید کی جاتی ہے، چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس  پير 19 مارچ 2018
شہریوں کو میرٹ پر نوکریاں نہیں مل رہیں، رشوت دے کر محکموں میں کام چل رہا ہے، عدلیہ مداخلت کرے تو انھیں برا لگتا ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو:فائل

شہریوں کو میرٹ پر نوکریاں نہیں مل رہیں، رشوت دے کر محکموں میں کام چل رہا ہے، عدلیہ مداخلت کرے تو انھیں برا لگتا ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو:فائل

لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خود کو ٹھیک کرنے کی بجائے عدلیہ کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے والد جسٹس (ر) فضل کریم کی کتاب کے دوسرے ایڈیشن کی تقریب رونمائی سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ جب عدلیہ مداخلت کرتی ہے تو انہیں برا لگتا ہے، خود کو ٹھیک کرنے کی بجائے عدلیہ کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، عدلیہ آئین میں دیئے گئے حقوق کی محافظ ہے، شہریوں کے حقوق کاتحفظ نہیں ہوگا تو وہ عدلیہ کے پاس آئیں گے۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ہم دادرسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہورہی ہے، بدقسمتی سے رشوت دے کر ہی محکموں میں کام چل رہاہے، ایل ڈی اے میں جائزنقشہ پاس کرانے کیلئے کچھ زیادہ ہی دینا پڑتا ہے، تمام جج میرے ہیرے ہیں جو انصاف فراہم کرتے ہیں، آپ نے جوڈیشری کودیانتداری اوربغیر غرض کے لیکرچلنا ہے، لوگوں کو انصاف دلانا ہماری ذمہ داری ہے جو نہیں مل رہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایگزیکٹو بدنیتی کا مظاہرہ کرے تو آئین کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے جبکہ بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاشرے میں خرابیاں پیدا ہو ر ہی ہیں، شہریوں کو بھی اپنے بنیادی حقوق کاعلم نہیں، انکو حقوق کاعلم ہو جائے تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے۔

اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس عمرعطاء بندیال، جسٹس منظور ملک، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور شاہ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ یاور علی اور دیگر ججز، پروفیسر مارٹن لیو، بیرسٹر علی ظفر، جسٹس ( ر) ناصرہ اقبال اور دیگر وکلا رہنما بھی موجود تھے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔