بھارت میں پاکستانی فنکاروں کو ویزے نہ دینے کی سفارش

قیصر افتخار  منگل 20 مارچ 2018

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

بولی وڈ میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے پرجہاں پابندی لگادی گئی ہے، وہیں اب فنکاروں کو بھارت کے ویزے جاری نہ کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ 

بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ہندومذہب کے ساتھ وہاں مسلمان، عیسائی، سکھ، پارسی اوربہت سے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی بڑی تعداد رہتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہاں پراکثریت ہندومذہب سے تعلق رکھنے والوں کی ہی مانی جاتی ہے جوکہ کسی حد تک درست بھی ہے۔ مگرشہری حقوق کی بات کی جائے توپھر اس ملک میں ہندومذہب کے علاوہ کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے کووہ حقوق حاصل نہیں ہیں، جس کے وہ بطوربھارتی شہری ’’ حقدار‘‘ ہیں۔

ان سب کے باوجود بھارتی میڈیا، فلم اورٹی وی انڈسٹری کے علاوہ دیگرذرائع بھی خود کو ایک ایسے مُلک کے طورپرپیش کرنے میں کوشاں رہتے ہیں، جیسے وہاں بسنے والے  شخص کو برابری کے حقوق دیئے جا رہے ہیں اورسب لوگ بہت خوشی کے ساتھ وہاں ’’ بس ‘‘ رہے ہیں۔ حالانکہ حقائق توکچھ اورہی بتاتے ہیں ، جس کوہمیشہ چھپایا جاتا ہے۔

سکھوں کی تحریک سب کے سامنے ہے، مقبوضہ کشمیر ، بنگال، تامل اوراسی طرح مسلمانوں کی اکثریت بھی انتہا پسند ہندوجماعتوں اورفوج کے مظالم کے علاوہ حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آچکی ہے۔ معصوم اوربے گناہ شہریوںکو جس بے دردی سے سرعام قتل کیا جاتا ہے اورمعصوم بچیوں کوزیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کی بدترین مثال شاید ہی دنیا میں کہیں اورملتی ہو۔

اس کڑی سے ملتی ہوئی ایک دومثالیں ہمیں کھیل کے شعبے میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ کرکٹ اورہاکی ہی نہیں کبڈی سمیت کسی بھی کھیل پربات کرلیں، جس طرح سے وہاں غیر ملکی مہمان کھلاڑیوں کونشانہ بنایا جاتاہے، اس سے توپوری دنیا ہی واقف ہے۔ اس کے علاوہ فنون لطیفہ کی بات کریں توغیرملکی فنکاروں ، خاص طورپرپاکستانیوں کو ٹارگٹ کرنا ان کی اولین ترجیحات میں شامل لگتا ہے۔

دوسری جانب بھارتی فوج لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جہاں بے گناہ پاکستانیوںکو نشانہ بنا رہی ہے، وہیں بھارتی خفیہ ایجنسی راء کی جانب سے پاکستان کی دہشت گردی کے حوالے سے کہانیاں انٹرنیشنل میڈیا کی زبان پرہیں۔ اس صورتحال میں بھارتی میڈیا، حکومت اورفوج شرمندہ ہونے کی بجائے کچھ ایسی سرگرمیاں ترتیب دینے میں لگی ہے ، جس سے وہ پاکستان کومزید گندا کرنے کی سازش بنانا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے حال ہی میں فنون لطیفہ کے شعبوں کو کچھ اس انداز سے اپنی ’’مہم ‘‘ کا حصہ بنایا گیا ہے، اس پرآج پوری دنیا بھارت کا مذاق اڑا رہی ہے۔

بولی وڈ میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے پرجہاں پابندی لگادی گئی ہے، وہیں اب فنکاروں کو بھارت کے ویزے جاری نہ کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ اس سارے عمل کا مقصد دنیا کویہ پیغام دینا ہے کہ ’’ پاکستان دہشتگردی پھیلا رہا ہے اوراسی لئے ہم نے فنکاروںکو یہاں کام کرنے سے روک دیا ہے‘‘۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ بات توبہت سے لوگ جانتے ہی ہیں کہ پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں نے ہمیشہ ہی اپنی صلاحیتوں کے بل پردنیا کی ترقی یافتہ فلم انڈسٹری بالی وڈ پرراج کیا ہے۔

جب جب ہمارے ملک کے فنکاروں کو وہاں کام کیلئے مدعو کیا گیا، وہ اپنی ایک الگ پہچان چھوڑ کرآئے۔ ماضی میں تواستاد نصرت فتح علی خاں نے جو کام بالی وڈ کیلئے کیا، اس کی کوئی مثال ہی نہیں ملتی۔ بھارت کے انٹرٹینمنٹ چینلز پرجب بھی کوئی میوزک کا پروگرام ہوتا ہے تواس میں استادنصرت فتح علی خاں کے گائے ہوئے گانے نوجوان سنگرز ضرور گاتے ہیں اوربہترین پوزیشن بھی حاصل کرتے ہیں۔ اسی طرح شہنشاہ غزل مہدی حسن، ملکہ ترنم نورجہاں، فریدہ خانم، غلام علی، ریشماں، عابدہ پروین اورموجودہ دورکے مقبول گلوکاراستاد راحت فتح علی خاں، عاطف اسلم اورشفقت امانت علی خاں نے جس طرح بھارتی میوزک انڈسٹری کودنیا بھرمیں مقبول بنانے میں اپنا کردارادا کیا ۔

اس پرتوپوری بھارتی میوزک انڈسٹری کو پاکستان اورہمارے فنکاروںکا احسان مند ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایکٹنگ کے شعبے میں فوادخان، ماہرہ خان، صباقمر، سجل علی، عدنان صدیقی، سارہ لورین، حمائمہ ملک اورعلی ظفر سمیت دیگرنے سب کومتاثرکیا۔ کامیڈی شوز کی بات کریں توپاکستانی کامیڈینز نے لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹیں بکھیریں اورپاکستان کانام روشن کیا۔ اس لئے یہ کہنا یا سوچنا توبالکل غلط ہے کہ پاکستانی فنکار صرف اس غرض سے وہاں جاکرکام کرنا چاہتے تھے کہ وہاں پران کونام اورمقام کے علاوہ دولت ملے گی۔

سب کے سب بے پناہ ٹیلنٹڈ تھے اورہیں اوران کوان کی صلاحیتوں کے بل پرہی وہاں کام کیلئے مدعو کیاجاتا تھا۔ اس کے علاوہ جوفنکاربھارت میں کام کرنے کیلئے گئے ، وہ سب کے سب پہلے پاکستان میں مقبول تھے اوراس کے بعد ہی انہیں بھارت میں کام کی پیشکش ہوئی، جس کے عوض انہوںنے منہ مانگے پیسے بھی وصول کئے، جوان کا حق تھا۔ البتہ اس کا نقصان کسی حدتک بھارتی گلوکاروں، موسیقاروں، شاعروں اورفنکاروں کوہونے لگا تھا کہ جس فلم میں عاطف اورراحت کا گیت شامل ہوتا، وہ فلم ریلیز سے قبل ہی سپرہٹ قراردے دی جاتی۔ اسی طرح پاکستانی فنکاروں نے بھی بالی وڈ فنکاروںکی اکثریت کوخاصا ٹف ٹائم دیا اوران کی فنکارانہ صلاحیتوں نے بڑی تیزی کے ساتھ بھارتی عوام کی اکثریت کواپنا دیوانہ بنایا۔

اس صورت حال پر پاکستان میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ بالی وڈ میں پاکستانی فنکاروں کے کام پرپابندی کے ساتھ ساتھ ویزہ جاری پربھی پابندی کا مطالبہ ایک سوچی سمجھی سازش کے ساتھ ساتھ اس خوف کو بھی عیاں کرتا ہے، جوآج بالی وڈ کے بہت سے فنکاروں اورگلوکاروں میں دکھائی دیتا ہے۔ سونونگھم جیسے گلوکاربھی اب تو پاکستانی گلوکاروںکی کامیابی سے جیلس دکھائی دینے لگے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی بہت سے نام ایسے ہیں، جودبے لفظوں اورسرعام اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں کی وجہ سے ان کوبالکل کام نہیں ملتا۔ ایسے میں وہ کیا کریں ؟  دوسری جانب اگرہم بات کریں ماضی کی توقیام پاکستان کوایک تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ مسلمانوں کیلئے ایک آزاد مسلم ریاست کا حصول کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس کیلئے ایک بہت بڑی جدوجہد چلائی گئی اورلاکھوں لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جس کے بعد حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ہمیں ایک آزاد ملک ملا اورآج ہم بڑی ہنسی خوشی یہاں پرزندگی بسرکررہے ہیں۔

پاکستان نامی اس ملک میں مسائل توبہت سے ہیں لیکن ایک بات جوسمجھنے کی ہے کہ اس آزاد ملک نے ہمیں ایک ایسی شناخت دی، جس پرہم سب کوفخر ہے۔ یہ بھی ہمارے لئے باعث فخر بات ہے کہ ہمارا ملک دنیا بھرکے تمام اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ باصلاحیت لوگوں پرمشتمل ہے اورخاص طورپراسلامی دنیا کی افواج کی بات کریں توپاکستانی فوج کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ یہ وہی تکلیف دہ چیزیں ہیں، جس سے بھارت کوچین نہیں ملتا۔ وہ بے پناہ سازشوں کے باوجود پریشان ہوچکا ہے کہ آخ کس طرح سے پاکستان کو بدنام کرے اورنقصان پہنچائے۔

یہی وجہ ہے کہ اب انہوں نے فنون لطیفہ کے شعبے کونشانہ بنایاہے، لیکن آنے والا وقت بھی اس سازش کوبے نقاب کرے گا۔ ویسے بھی اس بات سے توپوری دنیا واقف ہے کہ پاکستان میں جب بھی کوئی بھارتی فنکارسیرکی غرض سے آیا ہے یا کام کیلئے ، اس کوہمیشہ ہی عزت اوراحترام کے ساتھ وہ چاہت دی گئی ہے، جس کے بارے میں وہ آج بھی تذکرہ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگرہم کھیل کی بات کریں توجب بھی بھارتی کھلاڑی پاکستان میں میچ کھیلنے کیلئے آئے ہیں توان کویہاں کے باسیوں نے تحائف سے نوازا اوران کی مہمان نوازی میں ہرکوئی پیش پیش رہتا، جبکہ اس کے برعکس بھارت میں ایسی کوئی مثال نہیںملتی۔ جہاں تک بات پاکستانی فنکاروں کے کام اورویزہ پرپابندی کی ہے تواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ نقصان ہمارا نہیں بلکہ خود بالی وڈ کا ہورہا ہے۔ ہمیں توبس یہ بات یاد رکھنی چاہئے ہے کہ ہم مسلمان ہیں اورجب ’ایک دروازہ بند ہوتا ہے تواللہ تعالیٰ سودروازے کھول دیتا ہے ‘‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔