لاہور ہائیکورٹ، نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر، درخواستوں پر فل بینچ تشکیل

نمائندگان ایکسپریس  منگل 20 مارچ 2018
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اہم معاملہ ہونے کی وجہ سے لارجر بینچ کی سفارش کی گئی تھی، اداروں سے 10 روز میں جواب طلب۔ فوٹو:فائل

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اہم معاملہ ہونے کی وجہ سے لارجر بینچ کی سفارش کی گئی تھی، اداروں سے 10 روز میں جواب طلب۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد /  لاہور: سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے مبینہ طور پر عدلیہ اور اداروں کیخلاف بیانات نشرکرنے سے روکنے کیلیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی سیکریٹری اطلاعات، پیمرا ردیگر اداروں کو 10 روز میں جواب طلب کر لیا ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ میں بھی فل بینچ تشکیل دے دیاگیاہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں قائم بینچ میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ2 اپریل کو نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آمنہ ملک کی درخواست پر لارجر بینچ بنانے کی سفارش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ مخالف تقاریرکیخلاف لاہور ہائی کورٹ کے مختلف بینچوں پرکیسز زیر سماعت ہیں، معاملہ اہم نوعیت کا ہے، لارجر بنچ بنایا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے عدلیہ اور اداروں کے خلاف نواز شریف کے بیانات کو نشرکرنے سے روکنے کیلئے شہباز علی ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پرسماعت کی۔

درخواست گزار نے موقف اختیارکیاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور دیگر اہم شخصیات کے بیانات سے اداروںکو نقصان پہنچ رہا ہے، اعلیٰ عدلیہ ان بیانات کا نوٹس لے،اعلیٰ عدلیہ اور اداروں کیخلاف بیان نشر ہونے سے چیک اینڈ بیلنس متاثر ہو رہا ہے، پیمرا سمیت دیگر ادارے اعلیٰ عدلیہ کیخلاف براہ راست نشریات روکیں۔عدالت نے فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔