خاندانی عزت ہمیں ہراسانی کے خلاف خاموش رکھتی ہے، ماہرہ خان

ویب ڈیسک  منگل 20 مارچ 2018
یہاں اب بھی لوگ زیادتی جیسے موضوع پر بات کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں لیکن اب تبدیلی آرہی ہے؛ فوٹوفائل

یہاں اب بھی لوگ زیادتی جیسے موضوع پر بات کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں لیکن اب تبدیلی آرہی ہے؛ فوٹوفائل

کراچی: ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ ہم لوگ اب بھی خاندان کی عزت کے لیے زیادتی جیسے واقعات پر بات کرنے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے پر شرم محسوس کرتے ہیں لیکن اب پاکستان تبدیلی کے لیے تیار ہے۔

برطانوی جریدے کو دئیے گئے انٹرویو میں ماہرہ خان نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی لوگ زیادتی جیسے موضوع پر بات کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں لیکن اب پاکستان میں تبدیلی آرہی ہے جس کی سب سے بڑی  مثال زینب ہے جس کے ساتھ زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کرنے پر پوری پاکستانی قوم اٹھ کھڑی ہوئی۔ ہر کوئی ننھی زینب کے ساتھ ہوئے اس گھناؤنے واقعے پر افسردہ ہونے کے ساتھ شدید غصہ بھی تھا اور سب لوگوں نے زینب کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماہرہ خان کی دوسری شادی

ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ ’’ورنہ‘‘میں کام کرنے سے قبل وہ کافی نروس تھیں لیکن فلم کے موضوع کی وجہ سے اس میں کام کرنے کے لیے تیار ہوئی۔ فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے دوران میرے ساتھ جنسی ہراسانی یا بدسلوکی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ لیکن پھر بھی ’’می ٹومہم‘‘ میری اپنی کہانی ہے۔ اگر کوئی انسان نجی طور پر اپنے ذاتی واقعات شیئر کرنا چاہتا ہے تواسے ضرورکرنا چاہئے لیکن ضروری نہیں کہ اس بارے میں کوئی مہم چل رہی ہے تو وہ اس پر اپنے تجربات شیئر کرے۔ وہ جہاں چاہے شیئر کرسکتا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماہرہ خان کا ایوارڈ بیٹے کے نام

ماہرہ خان نے اپنی آزادی کی وجہ اپنے خاندان اور کراچی میں رہائش کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہمارے والدین نے ہمیں ہر طرح کی آزادی دی لیکن وہ ہم  پر نظر بھی رکھتے تھے۔ جس کی وجہ سے ہمیں ہماری ذمہ داریاں سمجھ میں آئیں اور معاشرے کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں پتہ چلا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔