وزن گھٹانے اوربہترگلوکوزکنٹرول کیلئے پیٹ بھرکرناشتہ کیجیے

ویب ڈیسک  بدھ 21 مارچ 2018
صبح کے وقت متوازن اور صحت بخش ناشتہ پیٹ بھر کرنے سے موٹاپا اور ذیابیطس، دونوں ایک ساتھ قابو میں آتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

صبح کے وقت متوازن اور صحت بخش ناشتہ پیٹ بھر کرنے سے موٹاپا اور ذیابیطس، دونوں ایک ساتھ قابو میں آتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

الینوئے: اسرائیلی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ذیابیطس کے مریض اگر روزانہ صبح پیٹ بھر کر اور تگڑا ناشتہ کرلیں تو وہ بہتر شوگر کنٹرول کرتے ہوئے اپنا وزن بھی گھٹا سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج گزشتہ روز شکاگو، الینوئے میں اینڈوکرائن سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے، جن کی تفصیل کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی، اسرائیل کے سائنسدانوں نے اوسطاً 69 سال عمر کے 29 افراد کا مطالعہ کیا جن میں 11 خواتین اور 18 مرد شامل تھے۔ یہ تمام افراد ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاوہ موٹاپے میں بھی مبتلا تھے۔

تین ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جنہوں نے متوازن غذا پر مشتمل، توانائی سے بھرپور ناشتہ پیٹ بھر کر کیا، ان کے خون میں شکر کی مقدار (بلڈ شوگر) نہ صرف بہتر طور پر کنٹرول میں رہی بلکہ ان کے وزن میں بھی کمی واقع ہوئی۔

مطالعے کی سربراہ، ڈاکٹر ڈینیالا جیکیوبووچ کہتی ہیں کہ ذیابیطس اور موٹاپے میں صرف یہی اہم نہیں کہ آپ کیا کھاتے ہیں، بلکہ یہ بات بھی خصوصی اہمیت رکھتی ہے کہ آپ دن کے کس حصے میں کھاتے ہیں۔ صبح کے وقت کیونکہ ہم پوری رات آرام کے بعد تازہ دم ہوتے ہیں اور ہمارا نظامِ استحالہ (میٹابولزم) بھی چاق و چوبند ہوتا ہے، اس لیے وہ غذا کو بہتر طور پر ہضم کرنے اور جزوِ بدن بنانے کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر صبح کے وقت صحت بخش ناشتہ پیٹ بھر کر کیا جائے تو اس کے اثرات دن کے کسی بھی دوسرے حصے میں کھائے جانے والے کھانے کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر اور صحت افزاء ہوتے ہیں۔

پرانی کہاوت ہے کہ ناشتہ شاہ کا، ظہرانہ (دوپہر کا کھانا) وزیر کا، اور عشائیہ (رات کا کھانا) فقیر کا۔ اسرائیلی سائنسدانوں نے بھی عین اسی مقولے پرعمل کیا۔ انہوں نے مطالعے میں شریک رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ پہلے گروپ کو دن میں تین مرتبہ اس طرح کھانا کھلایا گیا کہ ناشتے میں سب سے زیادہ، دوپہر میں اس سے کچھ کم، اور رات میں سب سے کم۔ رضاکاروں کے دوسرے گروپ کو بھی وہی غذا، اتنی ہی روزانہ مقدار میں دی گئی لیکن صبح سے رات تک 6 مرتبہ، مساوی حصوں میں تقسیم کرکے۔

دونوں گروپس کو تین ماہ تک مسلسل مشاہدے میں رکھا گیا اور ان میں بلڈ شوگر اور وزن کی تبدیل ہوتی کیفیت ہر 15 دن بعد نوٹ کی جاتی رہی۔ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ پہلے گروپ میں شامل رضاکاروں نے بہتر شوگر کنٹرول حاصل کیا جبکہ ان کا وزن بھی اوسطاً 5 کلوگرام کم ہوگیا۔ ان کے برعکس دوسرے گروپ والے رضاکاروں کے وزن میں اوسطاً 1.4 کلوگرام اضافہ ہوگیا۔

ایک اور دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی کہ روزانہ 6 مرتبہ مساوی مقدار میں کھانا کھانے والے افراد کو وقت بے وقت بھوک کا احساس تنگ کرتا رہا جبکہ دن میں تین مرتبہ (تگڑا ناشتہ، درمیانہ دوپہر کا کھانا، ہلکا پھلکا رات کا کھانا) کھانے والے افراد نے بے وقت بھوک کی شکایت بہت ہی کم کی۔ مزید یہ کہ پہلے گروپ کے مقابلے میں انہیں شوگر کنٹرول کےلیے بھی کم انسولین کی ضرورت پڑی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تقریباً 90 فیصد تعداد موٹاپے کا شکار بھی ہوتی ہے جبکہ موٹاپا کم کرکے ذیابیطس پر بھی بہتر کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ یہ تحقیق عمر رسیدہ اور ذیابیطس کے مریض افراد پر کی گئی ہے لیکن ممکنہ طور پر اس سے کم و بیش ہر عمر کے افراد ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔