پاکستان کو بھی مڈل ایسٹ میں بھارت کے مقابلے میں فلمیں لانی چاہئیں

قیصر افتخار  اتوار 7 اپريل 2013
شان اور ویام۔ فوٹو: فائل

شان اور ویام۔ فوٹو: فائل

پڑوسی ملک بھارت کی فلم انڈسٹری، بالی وڈ کی کامیابیوں کے چرچے اب ہالی وڈ سمیت دنیا کی تمام فلم انڈسٹریوں میں عام ہیں۔

دنیا کے بیشترممالک میں بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں نمائش کیلئے پیش کی جاتی ہیں اور ان کو دیکھنے کیلئے ہندوستانی اور پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ دوسرے لوگ بھی سینما گھروں کا رخ کرتے ہیں۔ ایک طرف توبالی وڈ اسٹار، ہالی وڈ کی کثیر سرمائے سے بننے والی فلموں میں اداکاری کرتے دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب بہت سے غیر ملکی فنکار بالی وڈ فلموں میں اداکاری کے جوہردکھا رہے ہیں۔ یہی نہیں پاکستان سے تعلق رکھنے والے بہت سے فنکار بھی بھارتی فلموں میں کام کر رہے ہیں اور بہت سے نئے فنکار بالی وڈ فلموں میں اداکاری کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

اس حوالے سے اگر پاکستان فلم انڈسٹری کا جائزہ لیا جائے تو شدید بحران کے باعث فلم انڈسٹری سے نام، شہرت، دولت کمانے والے ’’سپراسٹار، ہدایتکار اور فلمساز‘‘ اب ٹی وی انڈسٹری سے وابستہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی جائیدادیں بنا کر موجودہ حالات میں فلم انڈسٹری کو تنہا چھوڑ دیا ہے لیکن حکومت سے مدد کی ’’اپیلیں‘‘ کرتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ بیان بازی کی حد تک فلم انڈسٹری کی بحالی کا راگ آلاپتے ہیں مگرعملی طور پر فلم انڈسٹری کیلئے کام کرنے کا پوچھا جائے تو صاف انکار کر دیتے ہیں۔ مفادپرستوں کے ٹولے نے فلم انڈسٹری کو تباہی کے دہانے تک پہنچانے میں اہم ’’کردار‘‘ توادا کیا لیکن بچانے کیلئے ان کے پاس وقت نہیں۔

ایسے حالات میں جب شوبزورلڈ میںمقام حاصل کرنے والے ’’ستاروں‘‘ نے فلم انڈسٹری میں واپسی سے توبہ کرلی تھی تو مراکش سے تعلق رکھنے والی خوبرو اداکارہ، ماڈل، میزبان اور گلوکارہ ویام عمار دھامنی نے پاکستانی فلم میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ درست تھا یا غلط، اس کا فیصلہ تو آنے والے وقت ہی کرے گا لیکن اس بات کی داد دینی ہوگی کہ جب ’’اپنوں‘‘ نے فلم انڈسٹری کو تنہا چھوڑا تو ایک غیرملکی اداکارہ نے یہاں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ ویام کا تعلق مراکش سے ہے لیکن وہ اپنی فنی مصروفیات کی وجہ سے زیادہ تر دبئی میں ہی رہتی ہیں۔

ایک طرف تووہ مڈل ایسٹ میں اپنی گلوکاری، میزبانی اور اداکاری کی وجہ سے خاصی مقبول ہیں تودوسری جانب بالی وڈ میں بھی ان کی خوبصورتی کے بہت چرچے ہیں۔ یہی نہیں ویام نے بطورماڈل بہت سے انٹرنیشنل برانڈز کے فوٹو شوٹ اور کمرشل میں بھی حصہ لیا ہے۔ بالی وڈ میں جہاں انہیں فلم میں سائن کیا گیا ہے، وہیں ایوارڈ شو کی میزبانی کیلئے بھی ان کی خدمات حاصل کی جا چکی ہیں۔

چند روز قبل ویام پاکستان میں اپنی پہلی فلم ’’عشق خدا‘‘ کی میوزک لانچنگ تقریب میں شرکت کیلئے لاہور آئی تو انہوں نے ’’نمائندہ ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیا جو قارئین کی نذرہے۔

ویام عماردھامنی کاکہنا تھا کہ پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے اور یہاں آ کر بہت اچھا لگا۔ لوگوں کی مہمان نوازی نے بہت متاثر کیا۔ فنی مصروفیات کی وجہ سے سیروتفریح کے زیادہ مواقع تو نہ مل سکے لیکن جہاں جہاں بھی شوٹنگ کیلئے گئی ان مقامات کودیکھ کرمجھے اندازہ ہوا کہ یہاں حسین وادیاں، سرسبز لہلہاتے کھیت اور تاریخی مقامات ایسے ہیں جن کودیکھنے کیلئے سیاحوں کی بڑی تعداد کو پاکستان آنا چاہئے۔

اپنی نجی وفنی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر کا آغاز مراکش سے بطور میزبان کیا تھا۔ ویسے تو مجھے بچپن سے ہی بننے، سنورنے کا شوق تھا اور میں شوبز کو ہی اپنا کیریئر بنانا چاہتی تھی لیکن اس سے قبل میں نے انجینئرنگ کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر شوبز انڈسٹری میں کام شروع کیا۔ میزبانی کرتے ہوئے مجھے اداکاری کی آفرز شروع ہوئیں تو میں نے پہلے اداکاری کی تربیت حاصل کی اور اسی طرح گلوکاری کی بھی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔

میں خود کوبہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میرے کام کو بہت سراہا گیا اور تھوڑے ہی عرصے میں میرا شمار مڈل ایسٹ کے سپراسٹارز میں ہونے لگا۔ اس دوران میرے کچھ دوستوں نے مشورہ دیا کہ مجھے بالی وڈ کیلئے کام کرنا چاہئے کیونکہ اکثر بالی وڈ اسٹارز شوٹنگ کیلئے یا پھر پروگراموں میں پرفارم کرنے کیلئے دبئی آتے تھے توان سے ملاقات ہوتی رہتی تھی جس کی وجہ سے مجھے بالی وڈتک رسائی میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

دوسری جانب پاکستانی فلم کیلئے مجھ سے ہدایتکار شہزاد رفیق نے رابطہ کیا اور مجھے اپنی فلم میں مرکزی کردار آفر کیا۔ میں نے فلم کی کہانی اور اپنے کردار کو دیکھتے ہوئے کام کرنے کی حامی بھر لی اور یہ تجربہ بہت اچھا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بالی وڈ اور لالی وڈ میں بہت باصلاحیت لوگ کام کرتے ہیں لیکن فرق صرف سرمائے اور جدید ٹیکنالوجی کا ہے۔

بھارت میں بولی جانے والی لوکل زبانوں میں بننے والی فلمیں مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں نمائش کیلئے پیش کی جاتی ہیں جبکہ پاکستانی فلموںکی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی میں نے پاکستانی فلم سائن کی اور مجھے خوشی ہے کہ شوٹنگ کے دوران اتنے باصلاحیت فنکاروں سے ملاقات ہوئی اور ان سے بہت کچھ سیکھا بھی۔ لالی وڈ اسٹار شان، صائمہ، میرا اور احسن خان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ خصوصاً شان نے میری بہت رہنمائی کی۔ اداکارہ صائمہ کی ایکٹنگ نے مجھے بہت متاثر کیا۔

میں سمجھتی ہوں کہ شان پاکستان فلم انڈسٹری کے رابرٹ ڈی نیرو یا شاہ رخ خان ہیں جبکہ احسن خان ٹی وی کے سپراسٹار اور میرا بھی اچھی اداکارہ ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں نے سخت گرمی کے دنوں میں یہاں شوٹنگ میں حصہ لیا اور اس دوران میری طبیعت خاصی ناساز رہی۔ ایک طرف توشدید گرمی تھی اور دوسری طرف تیز مرچ، مصالحے اور گھی میں بنے پکوان تھے جن کی وجہ سے میں بیمار رہی مگر شوٹنگ ادھوری چھوڑ کر واپس نہیں گئی۔

ایک سوال کے جواب میں ویام نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں کیلئے بھی مجھے مختلف پروڈکشن ہائوسز نے رابطہ کیا لیکن میرے لئے سب سے بڑا مسئلہ اردو بولنے کا ہے اور دوسرا ڈرامے کیلئے بہت زیادہ وقت درکارہوتا ہے جو فی الحال ممکن نہیں تھا۔ اس لئے میں نے پاکستانی ڈراموں میں کام سے معذرت کرلی۔ اس کے علاوہ میں بالی وڈ کے بہت سے پراجیکٹس میں کام کررہی ہوں جس کی وجہ سے اکثر ممبئی جانا پڑتاہے جبکہ دبئی اور مراکش میں ہونے والی شوبز سرگرمیوں میں طے شدہ شیڈول کے مطابق حصہ لیتی ہوں۔ انہوں نے بتایاکہ اداکاری اور میزبانی کے ساتھ گلوکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

میرا حال ہی ریلیزہونے والاالبم بہت کامیاب رہا ہے جس کے تین گیتوںکے ویڈیو بھی بنائے گئے تھے اور ان کو سوشل ویب سائٹ پر دیکھنے اور پسند کرنے والوںکی تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بالی وڈ کے معروف موسیقار و گلوکار بپی لہری نے میرے ساتھ گیت ریکارڈ کروایا جو تمام عمرکے لوگوںکی توجہ کا مرکز بنا۔ میں بپی لہری کے ساتھ کام کرنے کو اعزاز سمجھتی ہوں کیونکہ وہ بالی وڈ فلم انڈسٹری کے باصلاحیت موسیقار اور گلوکار ہیں جن کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہدایتکار شہزاد رفیق نے شوٹنگ کے دوران بہت رہنمائی کی اور ان کے ساتھ کام کرنے کے لمحات ہمیشہ یاد رہیں گے۔ وہ پروفیشنل اور باصلاحیت ہدایتکار تو ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کی مہمان نوازی نے بھی مجھے بہت متاثر کیا جبکہ فلم کے یونٹ میں شامل تمام لوگوں کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا رہا۔ خاص طورپراسٹنٹ ڈائریکٹر عامرظفر نے جس طرح میرے ساتھ تعاون کیا وہ ہمیشہ یاد رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے باصلاحیت فنکار ہیں اگر لالی وڈ فلموں کوبین الاقوامی مارکیٹ میں لے جایا جائے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ پاکستان فلم ڈسٹری بیوٹرز کو اس سلسلہ میں مختلف ممالک میں رابطے کرنا ہوں گے۔

خاص طور پر مڈل ایسٹ میں جہاں بالی وڈ کی ہندی زبان کی فلم تونمائش کیلئے پیش کی جاتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ ملایلم، بنگالی، مدراسی، مراٹھی، پنجابی سمیت دیگر زبانوں کی فلموں کی تو نمائش ہوتی ہے لیکن پاکستانی فلموں کی نمائش نہیں ہوتی۔ مڈل ایسٹ پاکستانی فلموں کیلئے بہت بڑی مارکیٹ ہے اور مجھے امید ہے کہ یہاں سے اچھا رسپانس ملے گا۔ اس سلسلہ میں فلم ’’عشق خدا‘‘ کو پاکستان سمیت مڈل ایسٹ اور دنیا کے بیشتر ممالک میں نمائش کیلئے پیش کرنا چاہئے جس سے پاکستانی فلموں کو ایک نئی مارکیٹ مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ’’عشق خدا‘‘ کی لانچنگ تقریب میں اداکار شان، لیلیٰ، زارا شیخ، مصطفی قریشی، سیدنور، شہزادرفیق، چوہدری اعجاز کامران، جونی ملک، صفدر خان، فیاض خان، راشد محمود سمیت دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر فلم کے گیت دکھائے گئے جن کو بہت سراہا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔