کراچی پورٹ پر مال بردار جہازوں میں تصادم

ایڈیٹوریل  بدھ 21 مارچ 2018
حادثے کے اسباب کا پتا چلا کر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور بندرگاہ پر رہ جانے والی خامی دور کی جائے، فوٹو: فائل

حادثے کے اسباب کا پتا چلا کر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور بندرگاہ پر رہ جانے والی خامی دور کی جائے، فوٹو: فائل

کراچی کی بندرگاہ ملکی معیشت میں انتہائی اہم کردار کرتی ہیں، اس تاریخی و قدیم آبی گزرگاہ  کو پاکستان کے لیے ایک نعمت و انعام کا درجہ دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہاں مال بردار ملکی و غیر ملکی بحری جہازوں کی آمد و رفت سال بھر جاری رہتی ہے اور آبی گزرگاہوں کی نگرانی اور حفاظت کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے انتظامات یقینا قابل ستائش ہیں لیکن سمندری راستوں اور بندرگاہوں پر اتفاقی طور پر کسی بھی حادثے کے امکانات پھر بھی موجود رہتے ہیں۔

گزشتہ روز ایک مال بردار بحری جہاز جو لنگر انداز ہونے کے لیے آیا تھا وہ ٹرمینل پر پہلے سے موجود جہاز سے ٹکرا گیا۔ تصادم کے نتیجے میں متعدد کنٹینرز سمندر میں گر گئے، جن میں سامان لدا تھا، بروقت اقدامات کے ذریعے جہاز کو ٹرمینل پر لگی کرین اور برتھ سے ٹکرانے سے بچا لیا گیا، ورنہ دوسری صورت میں جہاز کا برتھ کو توڑتے ہوئے گودی پر چڑھ جانے کا خدشہ تھا۔ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ یقیناً انتظامیہ کی غفلت کے باعث ہی ہوا ہے، یہ تو شکر ہوا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور جہازوں کا غیرملکی عملہ محفوظ رہا۔ دراصل جہاز رانی کی صنعت سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

ملکی درآمدات اور برآمدات کی ترسیل انتہائی کم قیمت پر انتہائی فعال اور محفوظ ذریعے سے ہوتی ہے۔ جو برآمدات آتی ہیں وہ گودی پر اتاری جاتی ہیں اور پھر ہیوی وہیکل کے ذریعے سامان کی ترسیل ملک بھر میں کی جاتی ہے۔اس بندرگاہ کے نتیجے میں ملک کو بہت زیادہ ریوینو حاصل ہوتا ہے جو بلاشبہ ملکی معیشت اور اقتصادی صورتحال کو مستحکم ومعاون بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس حادثے کے نتیجے میں سمندر میں گرنے والے کنٹینرز کو نکالنے کا کام ہنگامی بنیاد پر شروع کیا جانا چاہیے، ورنہ ٹرمینل پر آیندہ کئی روز تک جہازوں کی آمد و رفت کی معطلی کے امکانات موجود ہیں۔

ایسا ہونا کسی بھی طور درست نہ ہو گا کیونکہ اس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ لہذا سب سے پہلے تو بحری گزرگاہ کے راستے کو کلیئر کیا جانا ضروری ہے، دوسرا جن درآمد اور برآمد کنندگان کا مالی نقصان ہوا ہے، اس کے ازالے کے لیے بھی فوری اقدامات ہونے چاہئیں جو بھی مروجہ طریقہ کار ہو، اس کے مطابق ان کے کلیمز کی ادائیگی بر وقت کی جائے۔اس وقت صورتحال کی نزاکت کو جانتے ہوئے فوری اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

اس ضمن میں کے پی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر واقعے کے اسباب جاننے کے لیے ٹیموں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ غفلت ثابت ہونے کی صورت میں ملکی و بین الاقوامی قوانین کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور شفاف تحقیقات کے بعد اس حادثے کی وجوہات سامنے آ سکیں گی، اس سے پہلے کسی بھی قسم کی قیاس آرائی یا رائے قائم کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے، خبروں کی دوڑ میں آگے نکلنے کی خواہش میں بندرگاہ پر پیش آنے والے واقعے کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو اقوام عالم میں ہمارے وقار کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس واقعے کے بعد انتظامیہ کی ذمے داریاں بڑھ گئی ہیں۔ نہ صرف اس حادثے کے اسباب کا پتہ چلا کر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے بلکہ بندرگاہ کے آبی راستے اور گودی کے اطراف جہاں کہیں بھی کوئی تکنیکی خامی رہ گئی ہیں اس دور کرنے کے لیے مناسب اور فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ غیرملکی بحری جہازوں کی آسان اور محفوظ آمدورفت میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ کراچی کی بندرگاہ کی فعالیت پاکستان کی معیشت سے جڑی ہے اور یہ ملکی معیشت کو آگے لے جانے میں اہم کردار مزید بہتر طریقے سے ادا کرتی رہی گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔