- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
موبائل فون پر عائد سیلز ٹیکس واپس لینے کیلیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم
کراچی: کراچی،لاہور چیمبرآف کامرس، کراچی و لاہورالیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے نگراں حکومت کی جانب سے موبائل فون کی درآمد پر 500 اور1000 روپے سیلزٹیکس کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ایس آراو 280 کو 48 گھنٹوں میں واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
بصورت دیگرکسٹم ہاؤس کا گھیراؤ، کاروبار بند کرنے اور عدالت میں پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگر، کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن (کیڈا)کے صدر محمد ادریس میمن، لاہور سے ٹیلی فون کے ذریعے لاہور چیمبر کے نائب صدر ابوذر اورلاہور الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر بابر محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کا کام صرف شفاف انتخابات کرانا ہے نہ کہ یکطرفہ بنیادوں پر ایس آراوز جاری کرتے ہوئے تجارتی وصنعتی سرگرمیوں کو متاثر کرنا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران لاہورچیمبر، کراچی، لاہور الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے نگراں حکومت کے حالیہ فیصلے کے خلاف باقاعدہ مزاحمتی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا لیکن کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر کی جانب سے کسی بھی ہڑتال کا حصہ بننے کے بجائے مقامی تجارت کو متاثر کرنے کے حامل حالیہ متنازع تمام ایس آر اوز کو واپس لینے کے لیے حکومت پر دباؤبڑھانے کا اعلان کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ادریس میمن نے کہا کہ ایس آر او 280(I)2013 سمیت دیگر متنازع ایس آراوز کے اجرا میں سابق حکومت کی حمایت یافتہ بیوروکریسی ملوث ہے جو اپنے اس طرز عمل سے منظم انداز میں پاکستانی عوام تاجروصنعت کاروں میں یہ تاثر عام کرنا چاہتی ہے کہ سابقہ دورحکومت موجودہ نگراں حکومت سے بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے اختتامی لمحات اورنگراں حکومت نے حال ہی میں متنازع ایس آر اوز جاری کرکے اسمگروں کے مفادات کو بھرپور تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے، پاکستان میں سالانہ 24 لاکھ موبائل فونز درآمد ہوتے ہیں جن میں سے 50 فیصد برانڈڈ اسمارٹ فونز افغانستان، ایران، دبئی ودیگر خلیجی ممالک کو ری ایکسپورٹ کردیے جاتے ہیں، ایس آراو280 کے اجرا کے بعد درآمدکنندگان نے اپنی شپمنٹس روک دی ہیں جبکہ صرف ایئرفریٹ یونٹ کراچی میں ایک لاکھ سے زائد موبائل یونٹس کی کلیئرنس بھی رک گئی ہے جو تاجروں میں اشتعال کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر48 گھنٹوں میں ایس آراو280 واپس نہ لیا گیا تو کسٹم ہاؤس کراچی سمیت تمام ڈرائی پورٹس، بندرگاہیں اورایئرپورٹس سے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس روک دی جائیں گی، جب مزاحمت کا یہ سلسلہ شروع ہوگا تو کراچی چیمبر کے رکن تاجروصنعتکار بھی ہمارے احتجاج میں شریک ہونے پر مجبور ہوں گے۔ کراچی چیمبرکے صدرہارون اگر نے کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس آر اوکا مقصد ریونیو بڑھانا نہیں بلکہ کم کرنا ہے، چائے، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، گارمنٹس ودیگردرآمدی مصنوعات کے حوالے سے جو نئے متنازع ایس آر اوز جاری کیے گئے ہیں وہ ریونیومیں خطرناک حد تک شارٹ فال کا باعث بنیں گے۔
لاہور چیمبر آف کامرس ینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ابوذر شاد نے کہا کہ ہمیں افغانستان ٹریڈ کی جانب دھکیلنے کی سازش کی جا رہی ہے، ملک میں غیرقانونی اقدامات پروان چڑھ رہے ہیں، رات کو سوکر صبح اٹھیں تو ایک نیا ایس آر اوجاری کردیا جاتا ہے، اسمگلروں کو تحفظ دیا جارہا ہے۔ لاہور الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر بابر محمودنے مطالبہ کیا کہ ایس آر او 280(I)2013 کو واپس لیا جائے کیونکہ اس سے نہ صرف موبائل فون کا کاروبار تباہ ہوجائے گا بلکہ اسمگلنگ کو بھی فروغ ملے گا جو پہلے ہی معیشت کو تباہ کررہی ہے۔
انہوں نے درآمدی سطح پر اسمارٹ فون پر ایک ہزار روپے سیلز ٹیکس کے نفاذ پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ نگران وزیراعظم کاروبار دشمن ایس آر اوز کے اجرا کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اس وقت معیشت کو پہلے ہی بہت سے اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آرکو تاجردشمن پالیسی اختیار کرنے کے بجائے پیشہ ورانہ اصولوں کی بنیاد پر منصفانہ اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔