- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- آدھی سے زائد معیشت کی خرابی توانائی کے شعبے کی وجہ سے ہے، وفاقی وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
اسٹیٹ بینک نے شرح مبادلہ کوحقائق پرمبنی قراردے دیا
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے اور امریکی ڈالر کی شرح مبادلہ منگل کو 115 روپے فی امریکی ڈالر پر بند ہوئی اور انٹرا ڈے بلند اور پست شرح بالترتیب 116.25 روپے اور 110.60 روپے فی ڈالر دیکھی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری بیان کے مطابق جولائی تا فروری مالی سال 18کے دوران برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات نے بالترتیب 12.2 فیصد اور 3.4 فیصد کی اچھی نمو دکھائی جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران ان میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم ملک کے بیرونی توازنِ ادائیگی کی صورت حال بھاری درآمدی بل کی بنا پر دباؤمیں ہے، اس سے جاری حسابات کا خسارہ بڑھا ہے۔
جس کے نتیجے میں زرِمبادلہ کی طلب اور رسد کا فرق پیدا ہوا ہے، شرح مبادلہ میں یہ ایڈجسٹمنٹ بیرونی شعبے میں ارتقا پذیر بنیادی حقائق کے ساتھ بڑی حد تک ہم آہنگ ہے جیسا کہ دسمبر 2017 کی پریس ریلیز میں اعلان کیا گیا تھا، اسٹیٹ بینک کی رائے میں شرح مبادلہ میں یہ ردوبدل زرِ مبادلہ مارکیٹ میں طلب و رسد کی صورت حال کی عکاسی کرتا رہے گا۔ اسٹیٹ بینک زرِمبادلہ مارکیٹوں کی محتاط نگرانی کرتا رہے گا اور سٹے بازانہ دباؤ سامنے آنے پر اسے قابو کرنے کی خاطر اقدام کے لیے تیار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔