بین الصوبائی گیمز؛ پنجاب نے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کر لیا

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 21 مارچ 2018
65 گولڈ سمیت139 میڈلز، خیبر پختونخوا کی دوسری پوزیشن، سندھ کا تیسرا نمبر، فاٹا نے فیئر پلے ٹرافی حاصل کی
فوٹو: فائل

65 گولڈ سمیت139 میڈلز، خیبر پختونخوا کی دوسری پوزیشن، سندھ کا تیسرا نمبر، فاٹا نے فیئر پلے ٹرافی حاصل کی فوٹو: فائل

پشاور: چوتھی بین الصوبائی گیمز میں پنجاب نے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کرلیا۔

پنجاب 65 گولڈ سمیت 139 میڈلز کے ساتھ پہلے جبکہ خیبر پختونخوا 37 گولڈ سمیت 120 میڈلزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، سندھ نے تیسری‘ بلوچستان نے چوتھی جبکہ فاٹا نے پانچویں پوزیشن حاصل کی، فاٹا کو فیئر پلے ٹرافی بھی دی گئی۔ آخری روز پنجاب نے ہاکی، کبڈی اور باسکٹ بال میں طلائی تمغے اپنے نام کیے۔ خیبرپختونخوا نے ٹینس میں کلین سوئپ کیا جبکہ باکسنگ، ٹیبل ٹینس ٹیم ایونٹ، مینز سنگلز اور ڈبلز میں گولڈ میڈلز حاصل کیے، کراٹے میں بلوچستان اورسوئمنگ میں سندھ فاتح رہا، گورنر خیبر پختونخوا انجینئیر اقبال ظفر جھگڑا نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میں منعقدہ بین الصوبائی گیمز کے آخری روز ہونیوالے ایونٹس میں سوئمنگ میں سندھ نے 16 گولڈ‘ 13سلور میڈلز اور 196 پوائنٹس کیساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی‘ بلوچستان نے 3 سلور7برانز میڈلز اور 80 پوائنٹس کیساتھ دوسری‘ خیبرپختونخوا نے 5 برانز میڈلز اور 67 پوائنٹس کیساتھ تیسری جبکہ پنجاب نے 4 برانز میڈلز اور 61 پوائنٹس کیساتھ چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

اس موقع پر ایم این شہریار خان آفریدی اور پی اے خیبر کیپٹن (ر) خالد محمود نے کھلاڑیوں میں میڈلز تقسیم کیے، ان کے ہمراہ صوبائی سوئمنگ ایسوسی ایشن کے صدر محمد آصف خان اورکزئی‘صلاح الدین ‘کوچز مبین خان خلیل سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں۔ ہاکی ایونٹ کا فائنل لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، پنجاب نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کی ٹیم کو 7-3 سے شکست دے کر گولڈ میڈل جیت لیا‘خیبرپختونخوا نے سلور میڈل جیتا‘ تیسری پوزیشن کے لئے ہونیوالے میچ میں بلوچستان نے سندھ کو 5-0سے شکست دے کر برانز میڈل جیتا‘ پی او اے کے نائب صدر و سابق صوبائی وزیر کھیل سید عاقل شاہ مہمان خصوصی تھے، ان کے ہمراہ پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کے ادریس حیدر خواجہ‘ سیکریٹری صوبائی ہاکی ایسوسی ایشن کے سید ظاہر شاہ‘ سید ضیاء الرحمان بنوری‘ یاسر شاہ سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں۔

ٹیبل ٹینس ٹیم ایونٹ میں خیبرپختونخوا نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا جبکہ ویمنز سنگلز میں سلور اور ٹیم ایونٹ میں گولڈ میڈل حاصل کیا، ٹینس کی تمام کیٹیگریز میں گولڈ میڈلز حاصل کرتے ہوئے خیبر پختونخوا نے کلین سوئپ کیا، مجموعی طور پر خیبر پختونخوا نے 8 گولڈ‘2 سلور اور ایک برانز میڈل کیساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی ‘پنجاب نے دوسری جبکہ فاٹا نے تیسری پوزیشن حاصل کی‘ ٹیم ایونٹ کے فائنل میں کے پی نے فاٹا کو 2-0 سے شکست دی‘ ڈبلز کے فائنل میں کے پی نے فاٹا کو شکست دی‘ سنگلز میں کے پی نے گولڈ جبکہ فاٹا نے سلور میڈل جیتا‘ ڈبلز مقابلوں میں کے پی نے گولڈ‘ فاٹا نے سلور جبکہ پنجاب اور سندھ نے برانز میڈل جیتے‘باسکٹ بال کے فائنل میں پنجاب نے خیبر پختونخوا کو 49 کے مقابلے میں 62 پوائنٹس سے شکست دی۔

باکسنگ کے مقابلوں میں خیبر پختونخوا نے 3 گولڈ‘3 برانز اور 63 پوائنٹس کیساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی‘سندھ 56 پوائنٹس کیساتھ دوسرے اور پنجاب 45 پوائنٹس کیساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ کبڈی فائنل میں پنجاب نے خیبر پختونخوا کو سخت مقابلے کے بعد 33 کے مقابلے میں 47 پوائنٹس سے شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا جبکہ خیبر پختونخوا کے حصے میں سلور میڈل آیا‘ کراٹے کے مقابلوں میں بلوچستان نے گولڈ‘ پنجاب نے سلور جبکہ خیبرپختونخوا نے برانز میڈل جیتا۔فاٹا کو فیئر پلے ٹرافی دی گئی، اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی گورنر خیبر پختونخوا انجینیئر اقبال ظفر جھگڑا نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

پشاور میں ختم ہونے والے بین الصوبائی گیمز میں ایتھلیٹکس مقابلے منسوخ ہونے کے بعد پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن سے الحاق شدہ خیبر پختونخوا ایسوسی ایشن نے مہمان نوازی کا حق ادا کیا، ایسوسی ایشن کے صدر حبیب اللہ آفریدی  ذاتی طور پر فیڈریشن سے تعلق رکھنے والے چاروں صوبوں اوردیگر یونٹس کے 200 کھلاڑیوں اور98 آفیشلزکوآمد اور روانگی کے سفری اخراجات کے ساتھ روزانہ کے اخراجات کی مد میں فی کس رقم اداکی، ان میں سندھ سے33، پنجاب سے55، اسلام آبادسے 16،آزاد جموں کشمیر سے 27، بلوچستان سے 44،کے پی کے سے48 ایتھلیٹس وآفیشلز شامل تھے، پشاورکے باہر سے آنے والوں کو فی کس 4 ہزار روپے اور کے پی والوں کو 3 ہزار روپے فی کس دیے گئے، یہ کھلاڑی اور آفیشلز پشاور آنے والے دستوں کا حصہ نہیں تھے اوراپنے طور پرگیمز میں شرکت کے لیے پہنچے تھے، و اضح رہے کہ پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن نے دھمکی دی تھی  کہ اگربین الصوبائی گیمزمیں اس کی ملحقہ ایسوسی ایشنزکے کھلاڑیوں کو شامل نہیں کیا گیا توکھیلوں میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس پر 4سال کی پابندی لگادی جائے گی جس  کے بعد منتظمین نے ان  مقابلوں ہی کومنسوخ کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔