حلقہ بندیاں، پارلیمانی کمیٹی اور الیکشن کمیشن ڈٹ گئے، تجاویز مرتب نہ ہوسکیں

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 22 مارچ 2018
اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن آ جائیں، ایڈیشنل سیکریٹری۔ فوٹو:فائل

اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن آ جائیں، ایڈیشنل سیکریٹری۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق تجاویزمرتب نہ ہو سکیں۔

خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کا اجلاس کمیٹی کنوینئر دانیال عزیزکی زیرصدارت ہوا، اجلاس میں نئی مجوزہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے جائزہ لیاگیا۔ کنوینئرکمیٹی دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کیلئے الگ قوانین ہیں لیکن قومی اسمبلی کے حلقوں کیلیے دوسرے قوانین لاگو کیے گئے۔

دانیا عزیز نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن والے کہتے ہیں کہ سب ہی ٹھیک ہے تو ہم کمیٹی ہی بند کردیتے ہیں، حتمی تجاویز مرتب کرنے کیلئے ورکنگ گروپ کا ایک اجلاس 26 مارچ کو طلب کرلیا گیا۔

اس موقع پرساہیوال سے ن لیگ کے عمران شاہ نے کہاکہ ساہیوال میں کی جانے والی حلقہ بندی کے نتیجے میںاب شہروں اوردیہات کارابطہ ہی نہیں۔ چاہے مجھے بدین سے الیکشن لڑادیں مگرمیں مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ سے ہی لڑوں گا۔

دانیال عزیز نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لئے تو رولز لاگو ہو ئے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے الٹے قوانین لاگو ہوئے ہیں۔ساہیوال شہر کیساتھ چار دیہات میونسپل کی حدود میں آتے ہیں لیکن حلقہ بندیوں میں شہر کی کالونیوں کو شہر سے علیحدہ کر دیا گیا۔

کنوینئرکمیٹی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کیلئے تو رولز لاگو ہو ئے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے الٹے قوانین لاگو ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔