نیب ریفرنسز؛ نوازشریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  جمعرات 22 مارچ 2018
 سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں بیان ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں بیان ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایک ہفتے کے لیے عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، نواز شریف اور مریم نواز نے ایک ہفتے کے لئے عدالت پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، درخواست میں کلثوم نواز کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ بھی منسلک کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کررکھی ہے، میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے خاندان کو لندن میں موجود ہونا چاہیے، کلثوم نواز کے دونوں بیٹے حسین اور حسن نواز پہلے ہی لندن میں موجود ہیں۔ اس لئے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔

سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ طارق شفیع نے دوران تفتیش قطری شہزادے کے ساتھ معاہدے اور بارہ ملین درہم نقد دینے کا ذکر کیا، انہوں نے بتایا کہ یہ رقم لندن فلیٹس کی سیٹلمنٹ کے لئے استعمال ہوئی، متحدہ عرب امارات نے بتایا کہ آہلی اسٹیل ملز کے میٹریل کی دبئی سے سعودی عرب منتقلی کا ریکارڈ نہیں، بی سی سی آئی کا واجب الادا قرضہ ادا نہ کرنے پر طارق شفیع کو سزا ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔